ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے پر احناف کے پیش کردہ 10 دلائل کا تحقیقی جائزہ
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

الحمد للہ وحدہ، والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ۔

نماز میں قیام کے وقت ہاتھ کہاں باندھنے چاہئیں؟ اس پر اہلِ سنت کے نزدیک حجت صرف صحیح و ثابت احادیث ہیں۔
اہلِ حدیث کے نزدیک یہ سنت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دایاں ہاتھ بائیں پر رکھ کر انہیں سینہ پر باندھتے تھے (جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت وائل بن حجرؓ اور قبیصہ بن ہلبؓ سے ثابت ہے)۔

اس کے برعکس بعض حضرات ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں اور اس پر موضوع و منکر روایات سے استدلال کرتے ہیں۔ اس مضمون میں ڈاکٹر فیض احمد چشتی اور محمد ناظم عباسی کی پیش کردہ انہی روایات کا جائزہ لیا جائے گا اور محدثین کی روشنی میں یہ واضح کیا جائے گا کہ:
❖ یہ تمام اسانید سخت ضعیف یا موضوع ہیں۔
❖ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں۔

✦ پہلی دلیل: حضرت علیؓ سے منسوب (سنن ابی داود)

عربی متن:
«حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ
حوالہ: سنن أبي داود (751)

اردو ترجمہ:
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: سنت یہ ہے کہ آدمی نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے رکھے۔

✦ تحقیقِ سند

اس روایت کی بنیاد عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی (أبو شیبہ الواسطی) پر ہے، جس پر ائمہ نے سخت جرح کی ہے:

امام احمد بن حنبلؒ
عربی نص: «عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي متروك الحديث
اردو ترجمہ: عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی متروک الحدیث ہے (یعنی اس کی روایت ترک کی جاتی ہے/قابلِ احتجاج نہیں)۔
حوالہ: العلل ومعرفة الرجال، رقم (2278)

امام احمد ہی کا ایک اور مقام
عربی نص: «ليس بشيء، منكر الحديث
اردو ترجمہ: (یہ راوی) کسی قابلِ اعتبار درجے کا نہیں، اور منکر الحدیث ہے۔
حوالہ: الجرح والتعديل لابن أبي حاتم (5/245)

امام ابو داودؒ کی نقل
عربی نص: «سمعتُ أحمدَ بنَ حنبلٍ: يُضعِّفُ عبدَ الرحمنِ بنَ إسحاقَ الكوفيَّ
اردو ترجمہ: میں نے امام احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا کہ وہ عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
حوالہ: سنن أبي داود (حدیث 748 کے تحت تبصرہ)

📌 نتیجہ:

چونکہ مرکزی راوی عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی پر ائمہ کی صریح تضعیف ہے (متروک/منکر/ضعیف)، لہٰذا حضرت علیؓ سے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی روایت قابلِ احتجاج نہیں۔

✦ دوسری دلیل: ابراہیم نخعی کا قول (مصنف ابن ابی شیبہ)

عربی متن:
«حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ رَبِيعٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: يَضَعُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ
حوالہ: المصنف لابن أبي شيبة (1/3939)

اردو ترجمہ:
ابراہیم نخعیؒ کہتے ہیں کہ نمازی نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے رکھے۔

✦ تحقیقِ سند

اس سند میں الربيع بن صبيح ہے:

① حافظ ابن حجرؒ:
«الربيع بن صبيح، صدوق سيء الحفظ
تقريب التهذيب (رقم 1895)

ترجمہ: ربیع بن صبیح صدوق ہے لیکن انتہائی خراب حافظے والا۔

② شعیب الارنوؤط (معاصر محقق):
«بل ضعيف الحديث (حاشیہ تقریب التہذیب)

ترجمہ: بلکہ یہ ضعیف الحدیث ہے۔

📌 نتیجہ: یہ اثر ناقابلِ احتجاج ہے۔

❖ مزید یہ کہ ابراہیم نخعی سے ارسال یدین (ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنا) بھی صحیح سند سے مروی ہے:

عربی متن:
«عَنْ الحَسَنِ وَمُغِيرَةَ، عَن إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُمَا كَانَا يُرْسِلَانِ أَيْدِيَهُمَا فِي الصَّلَاةِ
حوالہ: المصنف لابن أبي شيبة (1/3949)

ترجمہ: حسن اور مغیرہ نے کہا: ہم نے ابراہیم نخعی کو دیکھا کہ وہ اور مغیرہ نماز میں ہاتھ چھوڑ دیتے تھے۔

✦ تیسری دلیل: ابو مجلز لاحق بن حمید کا قول

عربی متن:
«حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ حَسَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ… قَالَ: يَضَعُ بَاطِنَ كَفِّ يَمِينِهِ عَلَى ظَاهِرِ كَفِّ شِمَالِهِ أَسْفَلَ مِنَ السُّرَّةِ
حوالہ: المصنف لابن أبي شيبة (1/3942)

اردو ترجمہ:
ابو مجلزؒ کہتے ہیں: نمازی اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پشت پر ناف کے نیچے رکھے۔

✦ تحقیقِ سند

امام بیہقیؒ نے فرمایا:

عربی نص:
«وأصحُّ أثرٍ روي في هذا الباب أثرُ سعيد بن جبير وأبي مجلز، على أنه فوق السرة
السنن الكبرى للبيهقي (2/34)

اردو ترجمہ:
اس باب میں سب سے صحیح اثر سعید بن جبیر اور ابو مجلز کا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہاتھ ناف کے اوپر باندھے جائیں۔

📌 نتیجہ: ابو مجلز سے ناف کے نیچے والا اثر غیر محفوظ ہے، صحیح قول ناف کے اوپر ہے۔

✦ چوتھی دلیل: حضرت علیؓ کی روایت (سنن ابی داود، مسند احمد وغیرہ)

عربی متن:
«أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْيَدِ الْيُمْنَى عَلَى الْيَدِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ
حوالہ: سنن أبي داود (644)، مسند أحمد (رقم 915)، الأوسط لابن المنذر (1291) وغیرہ

اردو ترجمہ:
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ سنت یہ ہے کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے رکھا جائے۔

✦ تحقیقِ سند

ان تمام اسانید میں مرکزی راوی عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي ہے۔

➊ امام احمد بن حنبلؒ: «متروك الحديث» (العلل ومعرفة الرجال 2278)
➋ ابو حاتم الرازیؒ: «ليس بشيء، منكر الحديث» (الجرح والتعديل 5/245)
➌ ابو داودؒ: «سمعت أحمد يضعفه» (سنن أبي داود تحت حدیث 748)

📌 نتیجہ: یہ روایت متروک و منکر راوی کی وجہ سے ناقابلِ حجت ہے۔

✦ پانچویں دلیل: حضرت ابو ہریرہؓ سے منسوب (الاوسط لابن المنذر)

عربی متن:
«قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى تَحْتَ السُّرَّةِ فِي الصَّلَاةِ
حوالہ: ابن المنذر، الأوسط (1291)

اردو ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا: سنت یہ ہے کہ آدمی نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے رکھے۔

✦ تحقیقِ سند

یہ روایت بھی عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي کے طریق سے مروی ہے، جو متروک ہے۔

📌 لہٰذا یہ روایت بھی قابلِ اعتماد نہیں۔

✦ چھٹی دلیل: مسند زید بن علی (زیدیہ)

عربی متن:
«عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ثَلاثٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: تَعْجِيلُ الْفِطْرِ، وَتَأْخِيرُ السُّحُورِ، وَوَضْعُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى تَحْتَ السُّرَّةِ
حوالہ: مسند زيد بن علي (رقم 234)

اردو ترجمہ:
حضرت علیؓ نے فرمایا: تین چیزیں انبیاء کی سنتوں میں سے ہیں: افطار میں جلدی کرنا، سحری میں تاخیر کرنا اور نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا۔

✦ تحقیقِ سند

اس کی سند میں عمرو بن خالد الواسطی ہے، جس پر شدید جرح ہے:

➊ امام احمدؒ: «متروك الحديث»
➋ یحییٰ بن معینؒ: «غير ثقة ولا مأمون»
➌ اسحاق بن راہویہؒ: «كان يضع الحديث»
➍ ابو حاتمؒ: «ذاهب الحديث»
➎ ابو زرعہؒ: «كان يضع الحديث»
➏ نسائیؒ: «متروك الحديث»
➐ دارقطنیؒ: «كذاب»
➑ بخاریؒ: «منكر الحديث»
➒ بیہقیؒ: «مشهور بالوضع»

📌 نتیجہ: یہ روایت موضوع ہے اور حجت نہیں۔

✦ ساتویں دلیل: حضرت انس بن مالکؓ سے مروی

عربی متن:
«عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مِنْ أَخْلَاقِ النُّبُوَّةِ: تَعْجِيلُ الْإِفْطَارِ، وَتَأْخِيرُ السُّحُورِ، وَوَضْعُ الْيَدِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ
حوالہ: البيهقي، مختصر الخلافيات (2/34)

اردو ترجمہ:
انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: انبیاء کی سنتوں میں سے ہے افطار میں جلدی کرنا، سحری میں تاخیر کرنا، اور نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے رکھنا۔

✦ تحقیقِ سند

اس روایت کا مرکزی راوی سعيد بن زربي ہے، جس پر سخت جرح ہے:

➊ ابن حجرؒ: «متروك الحديث» (تقريب التهذيب، رقم 2452)
➋ یحییٰ بن معینؒ: «ليس بشيء»
➌ ابو حاتمؒ: «ضعيف الحديث، منكر الحديث، عنده عجائب»
➍ دارقطنیؒ: «متروك»
➎ ابن حبانؒ: «يروي الموضوعات عن الثقات»

📌 نتیجہ: یہ روایت بھی موضوع/سخت ضعیف ہے۔

✦ آٹھویں دلیل: حضرت علیؓ کا قول (تحریف شدہ متن “تحت الثندوة”)

بعض حضرات یہ روایت پیش کرتے ہیں:

نقل شدہ متن:
«عَنْ عَلِيٍّ: وَضْعُ الْيَدِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ

لیکن اصل نسخہ میں الفاظ ہیں:

عربی نص:
«عَنْ عَلِيٍّ قَالَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ}: وَضْعُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى تَحْتَ الثَّنْدُوَةِ
— ابن عبدالبر، التمهيد (8/164)

اردو ترجمہ:
حضرت علیؓ نے فرمایا: اللہ کے فرمان {فصل لربك وانحر} کے بارے میں: نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا جائے چھاتی کے نیچے۔

✦ محدثین کی تصریح

➊ خطیب بغدادیؒ نے بھی یہی روایت نقل کی اور تصریح کی کہ امام بخاریؒ نے بھی اسے “سینہ پر ہاتھ رکھنے” کے طور پر روایت کیا:

عربی نص (امام بخاری):
«وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى وَسَطِ سَاعِدِهِ عَلَى صَدْرِهِ
— بخاری، التاريخ الكبير (6/437)

اردو ترجمہ:
حضرت علیؓ کا قول: دایاں ہاتھ بائیں کے درمیانی حصے پر سینہ پر رکھا جائے۔

📌 نتیجہ: “تحت الثندوة” (چھاتی کے نیچے) کو “تحت السرة” (ناف کے نیچے) بنا دینا تحریف اور علمی خیانت ہے۔

✦ نواں نکتہ: مومل بن اسماعیل پر اعتراض

بعض حنفی حضرات نے مومل بن اسماعیل پر جرح نقل کر کے اس کی بعض روایات کو رد کرنے کی کوشش کی۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ:

➊ مومل بن اسماعیل پر 28 محدثین کی توثیق موجود ہے۔
➋ جمہور نے اسے صدوق، صالح الحدیث کہا ہے۔
➌ اگر کہیں ضعف ذکر ہوا بھی ہے تو وہ اعتدال درجے کا ہے، شدید نہیں۔

📌 لہٰذا مومل کی وجہ سے سینے پر ہاتھ باندھنے والی احادیث مردود نہیں ہوتیں۔

✦ دسویں دلیل: صحیح روایت (قبیصہ بن ہلب)

عربی متن:
«عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ فِي الصَّلَاةِ
— امام أحمد، المسند (5/226) ؛ ابن خزيمة، صحيحه (479)

اردو ترجمہ:
قبیصہ بن ہلب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر رکھتے اور انہیں سینہ پر باندھتے تھے۔

✦ تحقیق

➊ امام ابن خزیمہ نے اس روایت کو اپنی صحیح میں درج کیا۔
➋ علامہ ابن عبدالبر اور ابن حجر نے اسے حسن کہا۔
➌ متاخرین محدثین (البانی، شعیب ارنووط وغیرہ) نے بھی اسے صحیح/حسن قرار دیا۔

📌 یہ روایت بالکل صحیح ہے اور سینہ پر ہاتھ باندھنے کی صریح دلیل ہے۔

✦ مضمون کا خلاصہ

  1. ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی تمام روایات میں یا تو متروک، کذاب یا سخت ضعیف راوی ہیں:

    • عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی (متروک، منکر الحدیث)

    • ربیع بن صبیح (سیء الحفظ)

    • عمرو بن خالد الواسطی (کذاب)

    • سعید بن زربی (متروک)

  2. “تحت الثندوة” (سینہ کے نیچے) کو “تحت السرة” (ناف کے نیچے) بنا دینا تحریف اور علمی خیانت ہے۔

  3. صحیح اور حسن اسانید سے یہ بات ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز میں ہاتھ سینہ پر باندھے:

    • وائل بن حجرؓ (صحیح مسلم)

    • قبیصہ بن ہلبؓ (مسند احمد، صحیح ابن خزیمہ)

  4. جمہور محدثین کا اجماعی فیصلہ یہی ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے پر کوئی صحیح روایت موجود نہیں۔

اہم حوالاجات کے سکین

نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 01 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 02 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 03 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 04 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 05 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 06 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 07 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 08 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 09 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 10 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 11 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 12 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 13 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 14 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 15 نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کا تحقیقی جائزہ مع سکین – 16

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے