ناف اور گھٹنے خود ستر میں شامل نہیں
کیونکہ جن احادیث سے ان کے ستر ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے یا تو وہ ضعیف ہیں یا غیر واضح ہیں البتہ یہ حدیث ان کے ستر نہ ہونے کی دلیل ہے :
ما بين السرة والركبة عورة
[إرواء الغليل 247]
” ناف اور گھٹنے کے درمیان جو کچھ ہے ستر ہے۔“
جس روایت میں ہے کہ :
الركبة من العورة
[ ميزان الاعتدال 264/4]
” گھٹنا ستر کا حصہ ہے ۔“
وہ ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں نضر بن منصور فزاری کوئی راوی کمزور ہے۔ امام بخاریؒ نے اسے منکر الحدیث اور امام نسائیؒ نے اسے ضعیف کہا ہے ۔
دیگر مسائل کی طرح فقہاء نے اس مسئلے میں بھی اختلاف کیا ہے۔
[ الأم 181/1 ، حلية العلماء 62/2 ، روضة الطالبين 389/1 ، الإنصاف فى معرفة الراجح من الخلاف 4511]
(راجح) گھٹنے ستر میں شامل نہیں ہیں ۔
(شوکانیؒ ) یہی راجح ہے۔
[نيل الأوطار 536/1]
(البانیؒ) گھٹنوں کے ستر ہونے (کے دلائل ) میں کچھ بھی صحیح نہیں ہے۔
[تمام المنة ص/ 160]