نابالغ کے مال میں وجوب زکوٰة کی روایات ضعیف ہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نابالغ کے مال میں وجوب زکوٰة کی روایات ضعیف ہیں
➊ ایک روایت میں ہے کہ :
من ولى يتيما فليتجر له ولا يتركه تاكله الصدقة
”جو شخص کسی یتیم کا والی بنے وہ اس کے مال سے تجارت کرے اور اسے ایسے ہی نہ چھوڑے کہ اسے زکوٰۃ ختم کر دے۔“
[ضعيف: إرواء الغليل: 788 ، ترمذي: 641 ، دار قطني: 109/2 ، بيهقي: 107/4 ، اس كي سند ميں مثني بن صباح راوي ضعيف هے۔ ميزان الاعتدال: 19/6]
ابتغوا فى أموال اليتمى لا تاكلها الصدقة
”یتیموں کے اموال کو تجارت میں صرف کرو کہیں زکوٰۃ انہیں ختم نہ کر دے ۔“
[ترتيب المسند للشافعي: 224/1 ، بيهقي: 107/4 ، يه حديث مرسل هے لهذا قابل حجت نهيں ۔ السيل الجرار: 11/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1