نابالغی میں نکاح اور بالغ ہونے کے بعد انکار کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 446

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ایک شخص نے اپنی بیٹی کا نکاح کم عمری (صغر سنی) میں کیا، لیکن بعد میں وہ شخص (یعنی والد) وفات پا گیا۔ اب، جب وہ لڑکی بالغ ہو چکی ہے، وہ اپنے شوہر کو قبول نہیں کرتی۔ تو کیا یہ نکاح برقرار رہے گا یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات جاننا ضروری ہے کہ یہ نکاح اب برقرار نہیں رہے گا، کیونکہ لڑکی جب بالغہ ہو جاتی ہے تو اسے یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ قبل از بلوغت کیا گیا نکاح باقی رکھے یا اسے رد کر دے۔

جیسا کہ ایک حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے:


"عن ابن عباس رضى الله عنه أن جارية بكر أتت النبى صلى الله عليه وسلم فذكرت أن أبها زوجها وهى كارهة فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم.

(رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه)

اس حدیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کم سنی میں کیا گیا نکاح لڑکی کی مرضی کے بغیر قابلِ قبول نہیں ہوتا، اور بالغ ہونے کے بعد اُسے اس نکاح کو برقرار رکھنے یا رد کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے۔

اب جب کہ لڑکی نے صغر سنی میں کیا گیا نکاح قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، تو یہ نکاح نافذ نہیں ہو گا اور ختم تصور کیا جائے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے