ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 310
سوال
گاؤں میں ایک مرکزی مسجد موجود ہے، جس میں طویل عرصے سے پورے گاؤں کے لوگ جمعہ اور باجماعت نماز ادا کرتے آ رہے ہیں۔ اب برادری کے اختلاف کی وجہ سے ایک نئی مسجد تعمیر کر دی گئی ہے۔ کیا اس نئی مسجد میں جمعہ اور جماعت ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ براہِ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
نوٹ: نئی مسجد مرکزی مسجد کے بالکل سامنے سے گزر کر جانے پر تقریباً 100 گز کے فاصلے پر واقع ہے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر دوسری مسجد کسی شرعی ضرورت کے بغیر محض ضد، برادری کے اختلاف یا پہلی مرکزی مسجد کی رونق ختم کرنے کی غرض سے تعمیر کی گئی ہے تو ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جائز نہیں۔
لہٰذا بہتر اور زیادہ محفوظ طریقہ یہی ہے کہ اس مسجد کو دینی مدرسہ میں تبدیل کر دیا جائے۔ یہی زیادہ محتاط اور درست عمل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب