سوال : میں عمر رسیدہ اور مالدار خاتون ہوں، میں نے کئی بار اپنے خاوند کے ساتھ حج کرنے کی خواہش کا اظہار کیا مگر وہ بلاوجہ میری اس خواہش کو رد کرتا رہا ہے۔ اب جبکہ میرا بڑا بھائی فریضئہ حج ادا کرنا چاہتا ہے تو کیا میں خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے ساتھ حج کر سکتی ہوں ؟ یا میں خاوند کی اطاعت کرتے ہوئے اس ارادے سے باز رہوں اور شہر ہی میں مقیم رہوں ؟ براۓ کرم فتویٰ سے نواز دیں۔ جزاكم الله خيرا
جواب : اس اعتبار سے کہ تمام شرائط کے پورا ہونے پر فوراً حج کرنا واجب ہے اور چونکہ اس عورت میں قدرت اور مکلف ہونے کی علت پائی جاتی ہے لہٰذا اسے بلاوجہ فریضئہ حج کی ادائیگی سے روکنا خاوند کے لئے حرام ہے۔ مذکورہ بالا حالات میں سائلہ کو بھائی کی معیت میں حج کرنا چاہیئے اگر اس کا خاوند اس سے موافقت نہ کرے تو بھی اس پر حج کرنا فرض ہے۔ نماز اور روزے کی طرح اس پر حج بھی فرض ہو چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر مقدم ہے۔ خاوند کو اس بات کا قطعاً کوئی حق نہیں کہ وہ بلاوجہ بیوی کو فریضئہ حج کی ادائیگی سے روکے۔ والله الموافق والهادي الي سواء السبيل