میلاد النبی ﷺ پر نیاز، کھانے، حلوے اور چاول کا شرعی حکم
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

اسلامی تعلیمات کے مطابق نذر و نیاز، قربانی اور ہر قسم کی عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے۔ میلاد النبی ﷺ کے موقع پر حلوہ، چاول یا دیگر کھانے بطور "نیاز” دینا شرعاً حرام اور بدعت ہے۔ اس کی واضح ممانعت قرآن و سنت اور اقوالِ فقہاء میں موجود ہے۔

🕌 حدیث: غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے پر لعنت

متن:

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:"لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ”

📚 صحیح مسلم، كتاب الأضاحي، حدیث: 1978 (124)
📚 سنن نسائی، كتاب الضحايا، حدیث: 4427

ترجمہ:

حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے۔ اور اللہ کی لعنت ہو اس پر جو اپنے والد پر لعنت کرے۔ اور اللہ کی لعنت ہو اس پر جو کسی بدعتی کو پناہ دے۔ اور اللہ کی لعنت ہو اس پر جو زمین کی حد بندی کو بدل ڈالے۔”

➤ واضح ہوا کہ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا ایسا گناہ ہے جس پر لعنت آئی ہے۔ میلاد یا مزار پر نیاز بھی اسی کے زمرے میں ہے۔

🕋 مکھی والا واقعہ (شرک کا انجام)

متن:

عَنْ سَلْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:"إِنَّ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي قَرْيَةٍ، كَانَ عِنْدَهُمْ صَنَمٌ، فَمَرَّ بِهِمَا رَجُلٌ، فَقَالُوا لَهُ: قَرِّبْ لِصَنَمِنَا قُرْبَانًا، قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ أُقَرِّبُ، قَالُوا لَهُ: قَرِّبْ وَلَوْ ذُبَابًا. فَقَرَّبَ ذُبَابًا، فَخَلَّوْا سَبِيلَهُ، فَدَخَلَ النَّارَ. وَمَرَّ بِهِمْ آخَرُ فَقَالُوا لَهُ: قَرِّبْ لِصَنَمِنَا قُرْبَانًا، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُقَرِّبَ شَيْئًا لِغَيْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَتَلُوهُ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ.”

📚 كتاب الزهد للإمام أحمد (رقم: 84، ص: 33)

📚 حلية الأولياء لأبي نعيم (2/262)

ترجمہ:

سیدنا سلمانؓ فرماتے ہیں: "ایک بستی میں ایک بت تھا۔ وہاں دو شخص آئے۔ ایک سے کہا گیا: ہمارے بت کے لیے قربانی دے، اس نے کہا میرے پاس کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا: مکھی ہی قربان کر دو۔ اس نے مکھی قربان کر دی، اسے چھوڑ دیا گیا لیکن وہ جہنم میں گیا۔ دوسرے سے کہا گیا: ہمارے بت کے لیے قربانی دے۔ اس نے کہا: میں اللہ کے سوا کسی کے لیے قربانی نہیں کروں گا۔ اسے قتل کر دیا گیا مگر وہ جنت میں گیا۔”

➤ معمولی سا عمل اگر غیر اللہ کے لیے ہو تو وہ جہنم کا سبب ہے۔ میلاد پر نیاز اسی کے مشابہ ہے۔

🕋 قرآن کی ممانعت

آیت 1:

"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ”

📚 (البقرہ: 173)

ترجمہ: "تم پر حرام کیا گیا ہے: مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور وہ چیز جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو۔”

آیت 2:

"وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ”

📚 (المائدہ: 3)

ترجمہ: "اور وہ جانور جو بتوں پر ذبح کیے گئے ہوں (وہ بھی حرام ہیں)”

➤ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں: اگرچہ اس پر اللہ کا نام لیا جائے، لیکن جب مقصد غیر اللہ کی تعظیم ہو تو وہ حرام ہے۔
📚 (تفسیر ابن کثیر 2/475)

🕌 نذر کا واقعہ (مقام بُوانہ)

متن:

عَنْ ثَابِتِ بْنِ ضَحَّاكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:"نَذَرَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ. فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاهِلِيَّةِ يُعْبَدُ؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: هَلْ كَانَ فِيهَا عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ؟ قَالُوا: لَا. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: أَوْفِ بِنَذْرِكَ، فَإِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ”

📚 سنن أبي داود، حدیث: 3313

📚 سنن ابن ماجہ، حدیث: 2131

ترجمہ:

حضرت ثابت بن ضحاکؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے زمانۂ نبوی میں بُوانہ مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی۔ نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "کیا وہاں جاہلیت کے بت پوجے جاتے تھے؟” لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "کیا وہاں کوئی مشرکانہ میلہ لگتا تھا؟” کہا گیا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اپنی نذر پوری کرو، کیونکہ اللہ کی معصیت میں نذر پوری نہیں کی جاتی اور نہ اس چیز میں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو۔”

➤ اگر کسی جگہ شرک کی رسم یا بدعت ہو تو وہاں نذر پوری کرنا جائز نہیں۔ میلاد کے دن نیاز اسی کی ایک صورت ہے۔

📚 فقہی اقوال

  1. فتاویٰ عزیزی:
    "علماء کا اجماع ہے کہ جو غیر اللہ کے لیے قربانی کرے، وہ مرتد ہے اور اس کا ذبیحہ مرتد کے ذبیحے کے برابر ہے۔”
    📚 (فتاویٰ عزیزی، ص 537)
  2. بحر الرائق:
    "اگر کسی بڑے آدمی کی تعظیم کے لیے ذبح کیا جائے تو حرام ہے، اگرچہ اللہ کا نام لیا جائے۔”
    📚 (بحر الرائق)
  3. جامع الرموز:
    "ذبح لِقُدُومِ الأمير (کسی امیر کی آمد پر ذبح) حرام ہے۔”
    📚 (جامع الرموز)

⚠️ نتیجہ

  • میلاد النبی ﷺ کے نام پر چاول، حلوہ یا نیاز دینا حرام ہے۔
  • ایسی نذر پوری کرنا جائز نہیں، بلکہ بدعت ہے۔
  • قرآن و حدیث نے واضح طور پر اسے شرک اور موجبِ لعنت قرار دیا ہے۔
  • صحابہ کرامؓ اور سلف صالحین سے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

🤲 دعا

اَللّٰهُمَّ اجعَلنا مِنَ المُوحِّدينَ الخالِصينَ، وَحَبِّب إلَينا الإيمانَ، وَكَرِّه إلَينا الشِّركَ وَالعِصيانَ. آمین یا رب العالمین!

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے