سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں:
محمد عمر فوت ہوگیا، اس نے وارث چھوڑے:
◄ دو بیویاں،
◄ ایک بیٹی،
◄ ایک بھائی محمد عثمان،
◄ اور چچا زاد کا بیٹا۔
اس کے بعد محمد عثمان بھی وفات پا گیا۔ اس نے وارث چھوڑے:
◄ دو بیویاں،
◄ ایک بیٹی،
◄ اور چچا زاد کے 7 بیٹے:
✿ عبدالرحمن ولد امیر بخش،
✿ عبدالرزاق،
✿ عبدالجبار،
✿ عبدالرشید،
✿ عبدالستار،
✿ عبدالروف،
✿ محمد صدیق ولد محمد مراد۔
بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
معلوم ہونا چاہیے کہ میت کی ملکیت میں سے:
➊ سب سے پہلے اس کے کفن دفن کا خرچ نکالا جائے گا۔
➋ پھر اگر کوئی قرضہ تھا تو ادا کیا جائے گا۔
➌ اس کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی تھی تو کل جائیداد کے تیسرے حصے تک پوری کی جائے گی۔
➍ اس کے بعد جو بچے گا، وہ وراثت کی صورت میں تقسیم ہوگا۔
پہلی میت: محمد عمر
کل ملکیت: 1 روپیہ (یعنی 91 ایکڑ)
ورثاء کے حصے:
◄ دونوں بیویاں: 2 آنے = 11 ایکڑ 15 ویسہ
◄ بیٹی: 8 آنے = 45 ایکڑ 20 ویسہ
◄ بھائی (محمد عثمان): 6 آنے = 34 ایکڑ 5 ویسہ
◄ چچا زاد کا بیٹا: محروم
دوسری میت: محمد عثمان
محمد عثمان کو اپنے مرحوم بھائی محمد عمر کے حصے میں سے 34 ایکڑ 5 ویسہ ملا، اور اس کی اپنی زمین 91 ایکڑ تھی۔
یعنی کل جائیداد: 125 ایکڑ 5 ویسہ
ورثاء کے حصے:
◄ دونوں بیویاں: 15 ایکڑ 26 ویسہ
◄ بیٹی: 62 ایکڑ 26 ویسہ
◄ چچا زاد کے بیٹے:
✿ محمد صدیق: 6 ایکڑ 28 گھنٹہ
✿ عبدالرزاق: 6 ایکڑ 28 گھنٹہ
✿ عبدالرحمن: 16 ایکڑ 28 گھنٹہ
✿ عبدالستار: 6 ایکڑ 28 گھنٹہ
✿ عبدالروف: 6 ایکڑ 28 گھنٹہ
✿ عبدالرحید: 6 ایکڑ 28 گھنٹہ
✿ عبدالجبار: 6 ایکڑ 28 گھنٹہ
جدید اعشاریہ فیصد کے نظام کے مطابق تقسیم
میت: محمد عمر (کل ملکیت = 100)
◄ 2 بیویاں: 1/8 = 12.5% (فی کس 6.25%)
◄ بیٹی: 1/2 = 50%
◄ بھائی (عثمان): عصبہ = 37.5%
◄ چچا زاد کا بیٹا: محروم
میت: محمد عثمان (کل ملکیت = 100)
◄ 2 بیویاں: 1/8 = 12.5% (فی کس 6.25%)
◄ بیٹی: 1/2 = 50%
◄ چچا زاد کے 7 بیٹے: عصبہ = 37.5% (فی کس 5.357%)
◄ چچا زاد کا بیٹا: محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب