میت کے چہرے سے کپڑا ہٹانے کا جواز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

میت کے چہرے سے کپڑا ہٹانا

وفات کے وقت حاضر افراد کے لیے میت کے چہرے سے کپڑا ہٹانا درست ہے۔
(البانیؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[أحكام الجنائز: ص/ 31]
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
لما قتل أبى جعلت أكشف الثوب عن وجهه أبكي ونهوني والنبي صلى الله عليه وسلم لا ينهاني
”جب میرے والد قتل کر دیے گئے تو میں ان کے چہرے سے کپڑا ہٹانے لگا اس وقت میں رو رہا تھا۔ لوگوں نے مجھے روکا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نہیں روک رہے تھے ۔“
[أيضا]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا:
فكشف عن وجهه ثم أكب عليه فقبله
”تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے کپڑا ہٹایا پھر اس پر جھکے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بوسہ لیا ۔ “
[بخارى: 1241 ، 1242 ، كتاب الجنائز: باب الدخول على الميت بعد الموت ، ابن حبان: 2155 ، بيهقي: 406/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1