میت کے اہل خانہ کے لیے کھانے کا حکم اور شرعی ہدایت
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص131

سوال:

کیا میت کے اہل خانہ کے لیے خود کھانا پکانا جائز ہے، یا انہیں پڑوسیوں کے کھانے کا انتظار کرنا چاہیے؟

الجواب:

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

 پڑوسیوں کے کھانے کا انتظار کرنا درست نہیں

  • پڑوسیوں کے کھانے کا انتظار کرنا طمع (لالچ) کے زمرے میں آتا ہے، جو شرعاً جائز نہیں۔
  • انسان کو مخلوق کے ہاتھوں میں موجود چیزوں پر نظر نہیں رکھنی چاہیے، بلکہ اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

 میت کے گھر کھانے کا مستحب طریقہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل میت کے لیے کھانے کی ترغیب دی ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:

"آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو، انہیں ماتم نے مشغول کر دیا ہے۔”
(سنن ابی داود: 3132، سنن ترمذی: 1009، سنن ابن ماجہ: 1612، المستدرک للحاکم: 1/372، مسند احمد: 1/175، السنن الکبریٰ للبیہقی: 4/61، احکام الجنائز: 167)

وضاحت:

  • یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ میت کے اہل خانہ کے لیے کھانے کا بندوبست کرنا پڑوسیوں اور عزیز و اقارب کی ذمہ داری ہے۔
  • میت کے گھر والوں کو چاہیے کہ وہ کھانے کا انتظار نہ کریں، بلکہ خود بھی کھانے کا اہتمام کریں تاکہ اپنی صحت برقرار رکھ سکیں۔

 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا طریقہ

صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

"جب کبھی ان کے گھرانے کا کوئی فوت ہو جاتا اور ماتم کے لیے عورتیں اکٹھی ہو جاتیں، جب وہ چلی جاتیں اور صرف گھر کی عورتیں رہ جاتیں، تو وہ ہنڈیا چڑھا کر تلبینہ پکواتیں، پھر ثرید بنا کر اس پر تلبینہ انڈیل دیتیں اور فرماتیں: یہ کھاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تلبینہ بیمار کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور کچھ غم ہلکا کرتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 815/2)

وضاحت:

  • یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ میت کے اہل خانہ کو خود بھی کھانے کا انتظام کرنا چاہیے، تاکہ وہ غم میں حد سے زیادہ کمزور نہ ہوں۔
  • تلبینہ (جو آٹے اور شہد سے بنایا جاتا ہے) غمزدہ افراد کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔

 میت کے گھر کھانے کی ممانعت
لوگوں کے لیے میت کے گھر کھانے کا اہتمام کرنا بدعت اور حرام ہے، جیسا کہ بعض روایات میں اس کی ممانعت آئی ہے۔
یہ تفصیل آگے آ رہی ہے، ان شاء اللہ۔

نتیجہ

  • میت کے اہل خانہ خود کھانا بنا سکتے ہیں اور انہیں پڑوسیوں کے کھانے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔
  • پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو چاہیے کہ وہ میت کے گھر کھانے کا بندوبست کریں، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آل جعفر کے لیے حکم دیا تھا۔
  • میت کے گھر عوامی دعوت کا اہتمام کرنا حرام ہے، کیونکہ یہ غیر شرعی عمل ہے۔

واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1