میت کے اقرباء پر لازم ہے کہ صبر کریں اور إنا لله وإنا إليه راجعون پڑھیں
➊ ارشاد باری تعالٰی ہے کہ :
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْء مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّبِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
[البقرة: 100 – 106]
”ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے ، دشمن کے ڈر سے ، بھوک پیاس سے ، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے ، اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہ دیا کرتے ہیں کہ إنا لله وإنا إليه راجعون (ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ) ۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر کے پاس بیٹھ کر روتی ہوئی عورت سے کہا: اتقى الله واصبري ”اللہ تعالیٰ سے ڈر جا اور صبر کر“ اور یہ بھی کہا: ان الصبر عند الصدمة الأولى ”بے شک صبر پہلے صدمے کے وقت ہے۔“
[بخاري: 1283 ، كتاب الجنائز: باب زيارة القبور ، مسلم: 1534]
إنا لله وإنا إليه راجعون کے ساتھ یہ الفاظ پڑھنا بھی مسنون ہے۔
اللهم أجُرُنِى فِى مُصِيبَتِي وَاخْلِفٌ لِي خَيْرًا مِّنْهَا
[مسلم: 1525 ، كتاب الجنائز: باب ما يقال عند المصيبة]