میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 537

میت کی طرف سے صدقہ

سوال

کیا کسی مرنے والے کی طرف سے صدقہ کیا جا سکتا ہے؟ جبکہ یہ کہا جاتا ہے کہ احادیث میں جو مرحومین کی طرف سے صدقہ و خیرات کرنے کا ذکر آیا ہے وہ کسی نہ کسی منت کی ادائیگی کی صورت میں ہے، اور چونکہ منت بھی قرض کے درجے میں آتی ہے اس لیے اس کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے۔ جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کرنے والی احادیث میں منت وغیرہ کا ذکر موجود ہے؟ (طارق علی بروہی، کراچی)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ میت کی طرف سے صدقہ کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
◈ اگرچہ اس مسئلے کی مکمل تفصیل بیان کرنا یہاں ممکن نہیں، تاہم ایک صحیح حدیث پیش کی جا رہی ہے:

حدیث

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ہشام بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں سے فرمایا:

إنه لو كان مسلما فأعتقتم عنه ، أو تصدقتم عنه ، أو حججتم عنه ؛ بَلَغَه ذلك

(ترجمہ: اگر وہ (العاص بن وائل السہمی) مسلمان ہوتا تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے، صدقہ کرتے یا حج کرتے تو اسے (اس کا ثواب) پہنچتا۔)
(سنن ابی داؤد رحمۃ اللہ علیہ، کتاب الوصایا، باب ما جاء فی وصیۃ الحربی یسلم، حدیث نمبر 2883؛ السنن الکبری للبیہقی، جلد 6، صفحہ 289، و سندہ حسن)

وضاحت

◈ اس حدیث کو کسی منت یا وصیت کے ساتھ مشروط کرنا درست نہیں ہے۔
◈ کیونکہ حدیث کے الفاظ عمومی ہیں اور کوئی صریح دلیل موجود نہیں جو ان الفاظ کو منت یا وصیت کی قید کے ساتھ خاص کرے۔

(شہادت، فروری 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1