میت کو لے جاتے وقت چارپائی کا رخ قبلہ کی طرف کرنا: شرعی حکم اور دلائل
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 538

میت کی چارپائی کا قبلہ رخ اٹھانا

سوال

کیا میت کو اٹھا کر لے جاتے وقت چارپائی کا رخ قبلہ کی طرف کرنا سنت ہے؟ دلائل کے ساتھ وضاحت کریں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کو قبلہ رخ کرنے کی صریح دلیل

اس بارے میں کوئی صریح اور قطعی دلیل مجھے نہیں ملی۔

مسلمانوں کا عمل

عام طور پر مسلمانوں کا عمل بغیر کسی انکار کے یہ چلا آ رہا ہے کہ میت کو اٹھاتے وقت اس کا سر آگے کی طرف ہوتا ہے۔

ایک روایت

البيت الحرام: (قِبْلَتكُمْ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا)

ترجمہ:
یعنی بیت اللہ تمھارے زندہ اور مردہ دونوں کا قبلہ ہے۔

سنن ابی داؤد رحمۃ اللہ علیہ (کتاب الوصایا، باب ما جاء فی التشدید فی أکل مال الیتیم، حدیث 2875)

سند کا حکم

اس روایت کی سند ضعیف ہے۔

مسلمانوں کے عمل کی تواتر

اگرچہ سند ضعیف ہے، مگر مسلمانوں کے درمیان یہ عمل متواتر چلا آ رہا ہے۔

مزید حوالہ

نیز دیکھیے:
المحلیٰ لابن حزم (جلد 5، صفحہ 173، مسئلہ 615)

خلاصہ

میت کو قبلہ رخ کرنا مستحب ہے اور اس پر اجماع ہے۔
(شہادت ستمبر 2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1