میت کو قبر میں دفنانے کے بعد مختلف سورتیں پڑھنا

تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

سوال

میت کو قبر میں دفنانے کے بعد قبر کے سرہانے سورہ اخلاص، سوره فلق، سوره ناس(تین بار)، سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کا پہلا رکوع اور پیرا نے سورہ بقرہ کا آخر رکوع پڑھنے کے بعد حاضرین ہاتھ اُٹھا کر دُعائیں مانگتے ہیں تو ایسا کرنا شرعاً ٹھیک ہے؟

الجواب

قبر پر مذکورہ سورتوں یا قرآن کا کوئی حصہ پڑھنا صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔
(صحیح مسلم ، صلاة المسافرين، باب استحباب صلوة النافلة في بيته ، ح ۷۸۰) کی ایک حدیث سے متعدد علماء نے یہ استدلال کیا ہے کہ قبرستان میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے۔ امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور امام ابوحنیفہ وغیر ہم سے اس کی کراہت منقول ہے۔
دیکھئے اقتضاء الصراط المستقیم (ص۱۸۲) مسائل ابی داود (ص ۱۵۸)
عبدالرحمن بن العلاء بن اللجلاج کی جس روایت میں آیا ہے کہ ابن عمرؓ نے وصیت کی تھی کہ اُن کی قبر پر، دفن کے بعد سورۃ البقرۃ کا شروع اور آخری حصہ تلاوت کیا جائے وہ بلحاظ سند ضعیف ہے۔
اس کا راوی عبد الرحمن مجہول الحال ہے۔ اسے ابن حبان کے علاوہ کسی نے بھی ثقہ نہیں کہا۔ اس کے دوسرے راوی حسن بن احمد الوراق اور علی بن موسیٰ الحداد بھی مجہول الحال اور غیر معروف ہیں۔
قبرستان میں ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنا صحیح ہے۔
(دیکھئے: صحیح مسلم، کتاب الجنائز باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لأهلها، ح : ٩٧٤)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء