ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02
سوال
میت کو غسل کرانے والے کو غسل کرنا چاہیے یا نہیں ؟ کیونکہ درج ذیل دو احادیث میں تضاد ہے:
قال رسول الله ﷺ من غسل ميتا فليغتسل
’’جو میت کو غسل دے وہ خود عسل کرے۔‘‘ (رواه الترمذي، وصححه ابن حزم نيل الأوطار: 1/ 907)
قال رسول الله ﷺ ليس عليكم فى غسل ميتكم غسل إذا غسلتموه فإنه ميتكم ليس بنجس فحسبكم أن تغلسوا أيديكم
’’میت کو غسل دینے میں تم پر غسل نہیں ہے جب تم اسے غسل دو ، پس بے شک وہ تمہاری میت ہے نجس نہیں ہے ، پس تمہیں یہی کافی ہے تم ہاتھوں کو دھولو۔‘‘ [صحیح الجامع الصغیر للألبانی: ۲؍۹۵۲]
الجواب
آپ کی درج کردہ دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہیں۔ دوسری حدیث «ليس عليكم … الخ» قرینۂ و دلیل ہے کہ پہلی حدیث میں « فليغتسل» امر ندب ہے امرِ وجوب نہیں۔