میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیرنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیرنا کیسا ہے؟

جواب:

جائز ہے۔
❀ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی بیان کرتی ہیں:
جس رات سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، وہ پوچھ رہے تھے: رات کا کونسا پہر ہے؟ ہم بتاتے، یہاں تک کہ جب سحری کا وقت ہوا، تو فرمایا: مجھے بٹھا دیں، ہم نے بٹھا دیا، پھر فرمایا: میرا چہرہ قبلہ کی طرف کر دیں، ہم نے آپ رضی اللہ عنہ کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیر دیا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی: اللہ! میں صبح و شام آگ پر پیش کیے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
(المحتضرين لابن أبي الدنيا: 309، تاريخ ابن عساكر: 12/396، وسندہ صحیح)
❀ حسن بصری رحمہ اللہ (110ھ) فرماتے ہیں:
كان يستحب أن يستقبل بالميت القبلة إذا كان فى الموت
میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیرنا مستحب سمجھا جاتا تھا۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 10872، وسندہ صحیح)
اس حوالے سے تمام مرفوع احادیث غیر ثابت ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے