سوال:
میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیرنا کیسا ہے؟
جواب:
جائز ہے۔
❀ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی بیان کرتی ہیں:
جس رات سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، وہ پوچھ رہے تھے: رات کا کونسا پہر ہے؟ ہم بتاتے، یہاں تک کہ جب سحری کا وقت ہوا، تو فرمایا: مجھے بٹھا دیں، ہم نے بٹھا دیا، پھر فرمایا: میرا چہرہ قبلہ کی طرف کر دیں، ہم نے آپ رضی اللہ عنہ کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیر دیا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی: اللہ! میں صبح و شام آگ پر پیش کیے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
(المحتضرين لابن أبي الدنيا: 309، تاريخ ابن عساكر: 12/396، وسندہ صحیح)
❀ حسن بصری رحمہ اللہ (110ھ) فرماتے ہیں:
كان يستحب أن يستقبل بالميت القبلة إذا كان فى الموت
میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیرنا مستحب سمجھا جاتا تھا۔
(مصنف ابن أبي شيبة: 10872، وسندہ صحیح)
اس حوالے سے تمام مرفوع احادیث غیر ثابت ہیں۔