میت کا دو مرتبہ جنازہ پڑھنا
سوال
کیا میت پر دوبارہ جنازہ پڑھنا جائز ہے؟
(ساجد، بیاڑ، کوہستان)
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
روایت
شرح معانی الآثار للإمام الطحاوی رحمہ اللہ علیہ میں سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے:
عن عبد الله بن الزبير أن رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم أمر يوم أحد بحمزة فسجي ببردة ، ثم صلى عليه فكبر تسع تكبيرات ثم أُتي بالقتلى يصفون ، ويصلي عليهم وعليه معهم
(شرح معانی الآثار، ج1، ص503، باب الصلاة علی الشهداء)
مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُحد کے دن حکم دیا تو سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک چادر میں لپیٹا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور نو تکبیرات کہیں۔ بعد ازاں دیگر شہداء کو لایا جاتا اور صف میں کھڑا کیا جاتا، تو آپ ان پر اور سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی ساتھ ساتھ نماز جنازہ پڑھتے رہے۔
سند کی تحقیق
➤ اس روایت کے تمام راوی ثقہ (قابل اعتماد) ہیں۔
➤ اس کی سند کے ایک اہم راوی محمد بن اسحاق بن یسار ہیں جو مغازی کے امام مانے جاتے ہیں۔
محمد بن اسحاق کی ثقاہت پر علماء کی آراء
➤ احمد رضا خان بریلوی نے لکھا:
ہمارے علمائے کرام قدست اسرارھم کے نزدیک بھی راجح محمد بن اسحاق کی توثیق ہی ہے۔ محقق علی الاطلاق فتح میں زیر مسئلہ یستحب تعجیل المغرب فرماتے ہیں۔ ابن اسحاق کی توثیق ہی واضح اور حق ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، ج5، ص592؛ منیر العین فی حکم تقبیل الابھامین، ص145)
➤ زکریا صاحب تبلیغی دیوبندی نے فرمایا:
وقال في رواية البزار محمد بن اسحاق وهو مدلس وهو ثقة
(تبلیغی نصاب، ص595)
➤ زیلعی حنفی نے بیان کیا:
وابن إسحاق الأكثر على توثيقه وممن وثقه البخاري
(نصاب الرایہ، 4/7)
➤ عینی حنفی کا تبصرہ:
وتعليل ابن الجوزي بابن إسحاق ليس بشيء; لأن ابن إسحاق من الثقات الكبار عند الجمهور
(عمدۃ القاری، ج7، ص270)
➤ محمد ادریس کاندھلوی دیوبندی کا قول:
جمہور علماء نے اس کی توثیق کی ہے۔
(سیرت المصطفیٰ، ج1، ص76)
راوی پر جرح و تعدیل کا اصول
➤ ایسے راوی کی روایت، جس پر جرح ہو مگر جمہور محدثین نے اس کی توثیق کی ہو، حسن لذاتہ شمار کی جاتی ہے۔
➤ اگر کسی خاص روایت میں محدثین کی طرف سے تعلیل یا کوئی خطا ثابت ہوجائے تو وہ روایت مستثنیٰ قرار دی جا سکتی ہے۔
➤ عمومی توثیق پر خاص جرح کو فوقیت دی جاتی ہے۔
محمد بن اسحاق کی تصریح اور شواہد
➤ محمد بن اسحاق رحمہ اللہ نے اپنی روایت میں سماع (سننے) کی تصریح کی ہے۔
➤ ان کی حدیث کے کئی شواہد موجود ہیں، مثلاً:
- سنن ابن ماجہ (1513)
- سنن دار قطنی (4/118)
- السنن الکبری للبیہقی (4/12)
- مسند احمد (1/463)
- مستدرک الحاکم (ج2، ص119-120؛ ج3، ص197، 595-596؛ ج4، ص60-61، حدیث1955، کتاب الجنائز باب الصلوۃ علی اشہداء)
- سیرت ابن ہشام (ج3، ص102)
خلاصہ
➤ اس حسن صحیح روایت سے یہ نتیجہ نکالا جاتا ہے کہ جس میت کی نماز جنازہ ایک مرتبہ پڑھی جا چکی ہو، اس پر دوبارہ جنازہ پڑھنا جائز ہے۔
➤ چاہے پڑھنے والے وہی ہوں جنہوں نے پہلی بار نماز جنازہ ادا کی ہو یا کوئی دوسرے افراد ہوں۔
وما علینا الا البلاغ(شہادت: جنوری 2001ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب