میت دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس سورۃ البقرۃ پڑھنے کے متعلق حدیث کی تحقیق
سوال:
ایک دوست نے مجھے ایک حدیث کا مفہوم میسج کے ذریعے بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے:
"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی وفات پا جائے تو اسے بند نہ رکھو، بلکہ جلد از جلد قبر کی طرف لے جاؤ۔ اور دفن کے بعد اس کے سرہانے سورۃ البقرۃ کی ابتدا جبکہ پاؤں کی طرف اس کا اختتام پڑھا جائے۔”
(مشکوٰۃ، حدیث نمبر 1625، جلد 1)
میرا سوال یہ ہے کہ اس حدیث کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟
(سوال از: محمد یعقوب مہلو، تحصیل فتح جنگ، ضلع اٹک)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:
یہ روایت جو مشکوٰۃ شریف میں مذکور ہے، اس کا حوالہ
"شعب الإيمان للبيهقي” سے دیا گیا ہے:
(شعب الإيمان، جلد 1، صفحہ 559، حدیث نمبر 1717)
روایت کی سند:
شعب الایمان میں اس روایت کی سند کچھ یوں ہے:
"حدثنا أبو شعيب الحراني، ثنا يحيى بن عبد الله البابلتي، ثنا أيوب بن نهيك، قال: سمعت عطاء بن أبي رباح، يقول: سمعت ابن عمر، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول…”
(شعب الإيمان، حدیث نمبر 9294، جدید محققہ نسخہ حدیث نمبر 8854)
یہی روایت درج ذیل کتب میں بھی موجود ہے:
◈ المعجم الکبیر للطبرانی (جلد 11، صفحہ 444، حدیث نمبر 13613)
◈ القراءۃ عند القبور للخلال (حدیث نمبر 2)
روایت کے راویوں پر جرح و تعدیل
1۔ یحییٰ بن عبداللہ بن الضحاک البابلتی:
اس راوی پر کئی محدثین نے جرح کی ہے:
◈ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ: "ضعیف”
(تقریب التہذیب: 7585)
◈ امام بیہقی رحمہ اللہ: "ضعیف”
(السنن الکبریٰ، جلد 4، صفحہ 295)
◈ حافظ ذہبی رحمہ اللہ: "واہِ” یعنی ضعیف ہے
(المغنی فی الضعفاء، جلد 2، صفحہ 521، ترجمہ نمبر 7003)
◈ ہیثمی رحمہ اللہ: "وھو ضعیف”
(مجمع الزوائد، جلد 3، صفحہ 44)
اس کے علاوہ ابوحاتم الرازی اور ابن عدی وغیرہ جیسے جلیل القدر محدثین نے بھی اس راوی کو ضعیف قرار دیا ہے۔
2۔ ایوب بن نہیک الحلبی:
اس راوی پر بھی شدید جرح کی گئی ہے:
◈ ابوحاتم الرازی: "هو ضعيف الحديث”
◈ ابوزرعۃ الرازی: "هو منكر الحديث”
(کتاب الجرح والتعدیل، جلد 2، صفحہ 259، ترجمہ نمبر 930)
◈ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ:
"وهو منكر الحديث ليس بقوى. قال أبو زرعة…”
(فتح الباری، جلد 2، صفحہ 409، تحت حدیث 930)
◈ حافظ ذہبی رحمہ اللہ: "ترکوه” یعنی متروک ہے
(دیوان الضعفاء، صفحہ 106، ترجمہ 535، المغنی فی الضعفاء، صفحہ 151، ترجمہ 837)
◈ ہیثمی رحمہ اللہ:
"وفيه أيوب بن نهيك وهو متروك ضعفه جماعة وذكره ابن حبان في الثقات وقال: يخطئ”
(مجمع الزوائد، جلد 2، صفحہ 184)
اگرچہ ابن حبان نے اس کو "الثقات” میں شامل کیا ہے، لیکن جمہور محدثین کی جرح کے مقابلے میں اس کی حیثیت کمزور اور شاذ ہے، اس لیے قبول نہیں کی جاتی۔
نتیجہ:
مندرجہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
◈ آپ کی ذکر کردہ روایت سخت ضعیف اور مردود ہے۔
◈ اس باب میں موقوف روایت بھی ضعیف ہے، کیونکہ عبدالرحمان بن العلاء بن اللجلاج کی حالت مجہول ہے۔
لہٰذا، میت کو دفن کرنے کے بعد سورۃ البقرۃ کا آغاز سرہانے اور اختتام پاؤں کی جانب پڑھنے سے متعلق جو حدیث ذکر کی گئی ہے، وہ قابلِ قبول نہیں ہے کیونکہ اس کی سند میں دو راوی ضعیف اور مجروح ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
◈ (تاریخ: 11 اگست 2012ء)