میاں بیوی کی آپس میں دل لگی کر نے کی حدود
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان دل لگی و لطف اندوزی کرنے کی کیا حدود ہیں؟

جواب:

اللہ عز وجل فرماتے ہیں:
«وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ‎ ﴿٥﴾ ‏ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ» [23-المؤمنون: 5]
”اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔“
بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں واضح کر دیا کہ مرد کو اپنی بیوی پر شرمگاہ کی عدم حفاظت پر ملامت نہیں کی جائے گی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حالت حیض میں مرد کے اپنی بیوی سے لطف اندوز ہونے کو کچھ یوں بیان کیا ہے:
«اصنعوا كل شيء إلا النكا ح» [صحيح مسلم، رقم الحديث 302]
تم (لطف اندوز ہونے کے لیے اپنی بیویوں سے حالت حیض میں) جماع کے علاوہ سب کچھ کر لو۔“
لہذا میاں بیوی میں سے ہر ایک کے لیے دوسرے سے من مانے طریقے کے مطابق لطف اندوز ہونے کی ا جازت ہے، ماسوائے حالت حیض کے۔
چنانچہ مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس وقت مجامعت کرے جب وہ حالت حیض میں ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
«وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ» [2-البقرة: 222]
”اور تجھ سے حیض سے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے وہ ایک طرح کی گندگی ہے، سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جاو، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں، پھر جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس آؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے، بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت تو بہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں۔“
مگر اس کے با وجود حالت حیض میں شرمگاہ میں مجامعت کرنے کے علاوہ اپنی بیوی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے، جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔ نیز مرد کے لیے نفاس کی حالت میں بھی بیوی سے مجامعت کرنا حلال نہیں ہے، اور نہ ہی اس کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں جماع کرنا جائز ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
«نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ» [2-البقرة: 223]
تمھاری عورتیں تمہارے لیے کھیتی ہیں، سو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آو۔“
اور کھیتی کی جگہ صرف اور صرف فرج یعنی عورت کی اگلی شر مگاہ ہے۔
[محمد بن صالح العثيمين رحمه الله]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے