مہمانوں میں امتیاز برتنے اور کھانے کی تقسیم کا حکم

سوال

مہمانوں کے درمیان بیٹھنے کی جگہ اور کھانے میں امتیاز کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ عمل جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

مہمانوں کے درمیان امتیاز برتنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ مہمان کی ضیافت "اکرام الضیف” کے تحت حسب استطاعت ہونی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی وہی کھانا کھاتے تھے جو اصحاب کے لیے ہوتا تھا۔

بڑے اجتماعات میں امتیاز کی وجوہات

◄ بڑے اجتماعات میں عمومی طور پر انتظامی مقاصد کے تحت علماء کو عوام سے الگ بٹھایا جاتا ہے، لیکن یہ انتظامی ضرورت ہو سکتی ہے، شرعی اجازت نہیں۔
◄ مالداروں کو خاص طور پر الگ جگہ یا بہتر کھانے کی فراہمی غیر شرعی ہے اور اس سے اجتناب ضروری ہے۔

حدیث کی روشنی میں رہنمائی

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، ‏‏‏‏‏‏يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ”
[صحيح البخاري: 5177]
’’ولیمہ کا وہ کھانا بدترین ہے جس میں صرف مالداروں کو دعوت دی جائے اور محتاجوں کو نہ بلایا جائے، اور جس نے ولیمہ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔‘‘

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1