سوال
سعودیہ میں کام کے سلسلے میں موجود ایک شخص کو کمپنی نے مکہ میں رہائش دی ہے۔ اگر وہ عمرہ کا ارادہ کرے تو احرام کہاں سے باندھے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے بعد جو شخص عمرہ کرنے کا ارادہ کرے، وہاں کے علماء کے مطابق اسے "اقرب الی الحل” یعنی کسی ایسی جگہ جانا چاہیے جو حرم کے دائرے سے باہر ہو۔
شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ بہتر ہے کہ وہ میقات کی طرف جائے، جو ممکنہ طور پر طائف کی طرف واقع ہوگا، کیونکہ یہ طریقہ زیادہ احتیاط پر مبنی ہے۔
بعض علماء کا رجحان یہ ہے کہ مسجد عائشہ (تنعیم) کا معاملہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ خاص تھا، لہٰذا ہر کسی کے لیے اسے عمومی اصول کے طور پر لینا درست نہیں۔
مزید وضاحت
شیخ اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی کام کے سلسلے میں مکہ آیا ہو اور کام ختم ہونے کے بعد عمرہ کا ارادہ کرے، تو وہ جہاں ہے وہیں سے احرام باندھ لے۔
تاہم، میقات جا کر احرام باندھنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس طرح وہ تمام شبہات اور فقہی اختلاف سے بچ سکتا ہے۔