ميت کی طرف سے عقيقہ
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ميت کی طرف سے عقيقہ
فوت ہونے والا بیٹا ہو (بشرطیکہ اس پر ساتواں روز گزر چکا ہو ) یا والد دونوں کی طرف سے عقیقہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بچے کو اپنے عقیقہ کے عوض گروی قرار دیا ہے اور گروی کی مثال سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے کسی کے فوت ہونے کے بعد بھی چھڑایا جا سکتا ہے ۔ والله اعلم
(شیخ عثیمینؒ) میت کی طرف سے عقیقہ مشروع نہیں ہے میت کی طرف سے عقیقہ تو نہیں کیا جائے گا لیکن اس کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جا سکتی ہے اور اگر کسی نیک عمل کا ثواب میت کو ہدیہ کر دیا جائے مثلا اس کی طرف سے کوئی چیز صدقہ کر دی جائے یا مسلمان دو رکعت نماز ادا کرے یا قرآن کا کچھ حصہ تلاوت کرے اور نیت کرے کہ اس کا ثواب میت کو پہنچ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن ان تمام کاموں سے دعا ہی افضل ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی طرف رہنمائی فرمائی ہے ۔
[فتاوى إسلاميه: 325/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1