موم بتی خواتین اور مزدور عورت کی حقیقت
جب موم بتی خواتین آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے "کھانا خود گرم کر لو” جیسے پوسٹر اٹھاتی ہیں، تبھی ایک مزدور عورت انہی میں سے کسی کے گھر پر کام کر رہی ہوتی ہے۔ وہ ان کے شوہروں اور بچوں کے لیے کھانا بناتی ہے، ان کے لاپرواہ بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے، اور ان گھروں کو سنوارتی ہے جن کی صفائی دراصل خود ان موم بتی عورتوں کی ذمہ داری تھی۔
یہی مزدور عورت ان کے پہنے گئے کپڑے دھوتی ہے، ان کے استعمال شدہ برتن صاف کرتی ہے اور ان کے گھروں میں چمک پیدا کرنے کے لیے دن رات مشقت کرتی ہے۔ یہ سب وہ اس لیے کرتی ہے کہ شام کو جب وہ اپنی تھکن سے چور بدن کے ساتھ گھر پہنچے، تو اپنے بچوں کے لیے روٹی کا بندوبست کر سکے۔
مزدور عورت کی قربانیاں
- میں نے مزدور عورت کو اپنے بیمار بچے کے لیے پریشان دیکھا، کیونکہ وہ اس وقت تک گھر نہیں جا سکتی جب تک اس کی مالکن اپنی خریداری سے واپس نہ آ جائے۔
- میں نے اسے برتن دھوتے ہوئے بار بار اپنے چھوٹے بچے کو جھڑکتے دیکھا، جو اس مشین کی طرف بھاگ رہا تھا جس میں موم بتی خاتون کے بچوں کے کپڑے دھل رہے تھے۔
- میں نے اسے ان موم بتی عورتوں کے بچوں کے نخرے سہتے دیکھا، جبکہ ان کی مائیں صوفے پر بیٹھی فون پر گپ شپ میں مصروف تھیں۔
- میں نے حاملہ مزدور عورت کو اپنی مالکن کی ٹانگیں دباتے دیکھا، جو تھکن سے نڈھال ہو کر سونے کی کوشش کر رہی تھی۔
- میں نے دس سالہ بچی کو اپنی مالکن کے بچے کا یونیفارم استری کرتے دیکھا، جبکہ اس کی آنکھوں میں خود اسکول جانے کی حسرت تھی۔
- اسی دس سالہ بچی کے ہاتھوں پر تشدد کے نشان بھی دیکھے، کیونکہ وہ فرش اتنا صاف نہیں کر پائی تھی کہ اس میں موم بتی خاتون کو اپنا عکس دکھائی دے۔
مزدور عورت کی خواہشات اور موم بتی خواتین کی حقیقت
مزدور عورت کھیتوں سے اینٹوں کے بھٹوں تک، گھروں میں کام سے بس ہوسٹس تک، ہر جگہ اپنی محنت سے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتی ہے۔ مگر اسے موم بتی عورتوں کی مانگی ہوئی آزادی نہیں چاہیے، بلکہ ایک ایسا گھر اور ایسا شوہر چاہیے جو اس کی کفالت کرے، جو اس کا محافظ ہو، جو اسے دو وقت کی روٹی عزت کے ساتھ مہیا کر سکے۔
یہی عزت، جسے موم بتی عورتیں قید سمجھ کر اتار پھینکتی ہیں، مزدور عورت کے خوابوں میں بھی نہیں آتی۔ کچھ مزدور عورتیں خوش نصیب ہیں کہ انہیں چادر اور چاردیواری کی سفید پوشی میسر ہے، جس کے بدلے وہ اپنا سب کچھ قربان کر دیتی ہیں۔
موم بتی خواتین کی منافقت
موم بتی خواتین کی منافقت ان کے چہروں پر ثبت ہے۔ ان کے مہنگے میک اپ کی تہوں کے پیچھے بھی ایک عجیب وحشت چھپی ہوتی ہے، جبکہ ایک مزدور عورت کی سادگی میں حیاء، وفا اور کردار کی روشنی جھلکتی ہے۔
اگر موم بتی خواتین واقعی عورتوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں، تو سب سے پہلے انہیں اپنے گھروں میں کام کرنے والی مزدور عورتوں کو آزاد کرنا چاہیے۔ ورنہ ان کی منافقت ان کے چہروں اور کردار کو مزید وحشت ناک بنا دے گی۔