مولفین حدیث اور جرح وتعدیل کے مشہور ائمہ کرام کا تعارف

تحریر: حاٖفظ ابن الحجر العسقلانی رحمہ اللہ

جرح و تعدیل کے مشہور ائمہ کرام کا مختصر تعارف

ائمه سبعه

❀ امام احمد بن حنبلؒ
آپ ان چار ائمہ میں سے ایک ہیں جو اطراف عالم میں پیشوا اور رہنما مانے جاتے ہیں۔ آپ کا نام ابو عبداللہ احمد بن محمد بن حنبل شیبانی ہے۔ ربیع الاول ۱۶۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور بروز جمعہ بارہ ربیع الاول ۲۴۱ ہجری میں وفات پائی۔ آپ دین اسلام میں آزمائش اور ثابت قدمی کے اعتبار سے سب سے بڑے عالم ہیں۔ آپ کو دس لاکھ احادیث یاد تھیں ۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کی وفات کے روز بیس ہزار عیسائی یہودی اور پارسی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے تھے۔

❀ امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ
آپ حدیث میں محدثین کے امام تھے۔ آپ کا نام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بردزبه جعفی بخاری ہے۔ یاد رہے کہ جعفی کی نسبت ولائے اسلام کی ہے نہ کہ ولائے رق و غلامی کی کیونکہ آپ کے جد امجد مغیرہ یمان جعفی کے ہاتھوں مسلمان ہوئے تھے اور بخارا میں آنے پر ان کی طرف منسوب ہوئے۔ آپ شوال ۱۹۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۲۵۶ ہجری عیدالفطر کی رات وفات پائی۔ آپ فن حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی تھے اور آپ کی کتاب الجامع الصحیح اللہ تعالی کی کتاب قرآن مجید کے بعد صحیح ترین کتاب ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

❀ امام مسلم بن حجاجؒ
آپ بڑے آئمہ محدثین میں سے ایک تھے۔ آپ کا نام مسلم بن حجاج قشیری نیسا پوری تھا۔ آپ ۲۰۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور رجب ۲۶۱ ہجری میں وفات پائی۔ آپ کی کتاب الصحیح صحیح بخاری کے بعد صحیح ترین کتاب ہے۔ آپ نے امام بخاریؒ اور دیگر کبار ائمہ حدیث سے سماع کیا۔

❀ امام ابوداود سلیمان بن اشعثؒ
آپ کبار ائمہ محدثین میں سے ایک ہیں ۔ آپ کا نام ابو داود سلیمان بن اشعث بن اسحاق ازدی سجستانی ہے۔ آپ سنن ابو داود کے مؤلف ہیں۔ آپ ۲۰۳ ہجری میں پیدا ہوئے اور بروز جمعہ ۱۵ شوال ۲۷۵ ہجری میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ آپ فن حدیث میں اس قدر نمایاں ہوئے کہ یہ کہا جانے لگا کہ امام ابو داود کے لیے حدیث اس طرح آسان اور نرم ہو گئی ہے جس طرح حضرت داودؑ کے لیے لوہا نرم ہو گیا تھا۔ آپ فرماتے ہیں : ” میں نے نبی ﷺ کی پانچ لاکھ احادیث لکھی ہیں، سنن میں موجود احادیث انھی پانچ لاکھ سے منتخب کی ہیں۔“

❀ امام ابو عیسی محمد بن عیسی ترمذیؒ
ترمذی ’’تا‘‘ پر تینوں حرکات جب کہ ’’میم“ پر ضمہ اور کسرہ دو حرکتیں ہیں۔ یہ دریائے جیحون (آمو دریا) کے مشرقی کنارے پر واقع ایک قدیم شہر کی طرف نسبت ہے ۔ آپ کا نام ابو عیسٰی محمد بن عیسی بن سورہ ترمذی ہے۔ آپ جامع الترمذي کے مؤلف ہیں۔ آپ ۲۰۹ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۳ رجب ۲۷۹ ہجری میں وفات پائی۔ آپ اپنی جامع کے بارے میں رقم طراز ہیں :’’جس کے گھر میں یہ جامع موجود ہو گویا اس کے گھر میں باتیں کرتا ہوا نبی موجود ہے۔‘‘
آپ امام بخاریؒ کے تیار کردہ اور فیض یافتہ شاگرد ہیں۔ امام بخاری کی وفات کے بعد خراسان میں کوئی ایسا آدمی نہیں تھا جو علم و حفظ اور ورع و زہد میں امام ترمذی بڑھنے کا مثیل ہو۔ آپ اپنے استاد امام بخاری کی وفات پر روتے روتے نابینا ہو گئے اور برسوں نابینا رہنے کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

❀ امام ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب نسائیؒ
نسائی (نون کے فتحہ اور الف ممدودہ اور مقصورہ کے ساتھ) خراسان میں واقع نساء نامی شہر کی طرف نسبت ہے۔ آپ کا نام ابو عبدالرحمن احمد بن علی بن شعیب بن علی الحافظ ہے۔ آپ السنن المجتبی کے مؤلف ہیں ۔ آپ ۲۱۵ ہجری کو پیدا ہوئے اور ۳۰۳ ہجری کو وفات پائی، آپ نے فن حدیث میں اس قدر نمایاں مقام حاصل کیا کہ حفظ و اتقان میں بے مثال گردانے جانے لگے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے بعد دیگر تمام سنن کی یہ نسبت سب سے کم ضعیف احادیث آپ کی سنن میں ہیں۔ آپ نے مصر میں سکونت اختیار کرنے کے بعد دمشق کا رخ کیا اور وہاں کتاب الخصائص في فضل علیؓ تصنیف کی جس پر لوگوں نے آپ کو مار پیٹ کر مسجد سے باہر نکال دیا پھر آپ کو مکہ مکرمہ پہنچایا گیا جہاں حدیث کا یہ روشن چراغ زخموں اور ضربوں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جاملا ۔

❀ امام محمد بن یزید بن ماجہؒ
آپ بڑے ائمہ محدثین میں سے ایک ہیں۔ آپ کا نام ابوعبداللہ محمد بن یزید بن ماجہ قزوینی ہے۔ آپ سنن کے مؤلف ہیں۔ آپ کی ۲۰۷ ہجری میں پیدائش اور رمضان ۲۷۳ یا ۲۷۵ ہجری میں وفات ہوئی۔ اور ’’ماجہ‘‘ جیم کی تخفیف کے ساتھ اور اس کے آخر میں ’’ہا‘‘ ساکن ہے تا نہیں۔ آپ نے امام مالک کے ساتھیوں اور دیگر سے سماع کیا اور ایک بڑی تعداد نے آپ سے روایت کی۔ اور آپ کی سنن میں ضعیف بلکہ منکر احادیث کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔

ائمہ سبعہ کے علاوہ دیگر ائمہ حدیث

❀ اسحاق بن راہویہؒ
آپ امام اور بہت بڑے حافظ حدیث ہیں۔ آپ کا نام ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم تمیمی حنظلی مروزی ہے۔ آپ نیسا پور کے رہنے والے وہاں کے عالم بلکہ اہل مشرق کے بھی شیخ تھے ۔ ابن راہویہ کے نام سے مشہور تھے۔ امام احمدؒ فرماتے ہیں: ” میں عراق میں اسحاق بن راہویہ کا کوئی مثیل نہیں جانتا۔“ امام ابو زرعہ رازی فرماتے ہیں: ”امام اسحاق بن راہویہ سے بڑھ کر کوئی حافظ حدیث نہیں دیکھا گیا۔“ امام ابو حاتم فرماتے ہیں: ’’اسحاق بن راہویہ تعجب کی حد تک ضابط و پختہ کار اور اغلاط سے پاک اور قوی حافظے کے مالک تھے۔‘‘ آپ ۱۶۲ ہجری اور ایک قول کے مطابق ۱۶۱ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۵ شعبان ۲۳۸ ہجری کی رات فوت ہوئے۔

❀ احمد بن ابراہیم اسماعیلیؒ
آپ امام حافظ مستند عالم اور شیخ الاسلام تھے۔ آپ کا نام ابوبکر احمد بن ابراہیم بن اسماعیل بن عباس اسماعیلی جرجانی ہے۔ اپنے علاقے میں شوافع کے بڑے امام تھے۔ بلا دعجم میں منفرد اور بے مثال تھے۔ آپ سے ایک مہم روایت کی جاتی ہے۔ آپ نے الصحیح اور دیگر کثیر کتب تصنیف کیں جن میں سے ایک مسند عمرؓ بھی ہے جس کا خود آپ نے دو جلدوں میں اختصار کیا۔ امام حاکم کہتے ہیں: ” اسماعیلی اپنے زمانے کے منفرد بے مثال، محدثین وفقہاء کے شیخ اور شرافت و سخاوت میں ان سب کے سرخیل تھے۔ علمائے فریقین اور بڑے بڑے عقلاء کے درمیان ان کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں۔ آپ ۲۷۷ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۹۴ سال کی عمر پا کر رجب ۳۷۱ ہجری میں اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔

❀ احمد بن عمرو بزارؒ
آپ امام حافظ اور بہت بڑے علامہ تھے۔ آپ کا نام ابوبکر احمد بن عمر و بن عبد الخالق بصری ہے۔ آپ کبار ائمہ میں سے ایک اور المسند الکبیر اور العلل کے مصنف تھے۔ آپ نے امام طبرانیؒ اور دیگر ائمہ سے علم حاصل کیا اور ۲۹۲ ہجری کو آپ کی وفات ہوئی۔ بزار ’’با‘‘ کے فتحہ اور ’’زا“ کی شد کے ساتھ ہے اور الف کے بعد ” را‘‘ ہے۔

❀ احمد بن حسین بیہقیؒ
بیہقی ’’با‘‘ پر فتحہ اور اس کے بعد ’’یا‘‘ ساکن ہے۔ یہ نیسا پور کے قریب ایک بہیق نامی شہر کی طرف نسبت ہے۔ آپ نامور امام حافظ اور علامہ تھے۔ آپ کا نام ابوبکر احمد بن حسین ہے۔ شعبان ۳۷۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور آٹھ جمادی الاولی ۴۵۸ ہجری میں وفات پائی۔ آپ کبار ائمہ حدیث اور بڑے فقہائے شافعیہ میں سے تھے۔ آپ نے ایسی ایسی تصنیفات لکھیں جن کی قرون اولیٰ میں کوئی مثال نہیں ملتی، جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : السنن الكبرى السنن الصغرى، المبسوط اور الأسماء والصفات ۔ امام ذہبیؒ فرماتے ہیں :” امام بیہقی کی تالیفات ایک ہزار جز کے لگ بھگ ہیں۔“

❀ عبداللہ بن علی بن الجارودؒ
ابن الجارود ایک بلند پایہ امام حافظ اور ناقد تھے۔ آپ کا نام ابو محمد عبداللہ بن علی بن جارود نیسا پوری ہے۔ مکہ مکرمہ میں براجمان ہوئے۔ المنتقى في الأحکام کے مصنف اور علمائے ثقات مستندین اور قراء میں سے ایک تھے ۔ ۳۰۷ ہجری کو وفات پائی ۔

❀ ابو حاتم محمد بن ادریس رازیؒ
آپ امام اور بہت بڑے حافظ تھے ۔ آپ کا نام ابو حاتم محمد بن ادریس بن منذر حنظلی رازی ہے ۔ آپ ۱۹۵ ہجری میں پیدا ہوئے اور شعبان ۲۷۷ ہجری میں وفات پائی۔ آپ فن حدیث کے نامور محدثین اور کبار ائمہ جرح و تعدیل میں سے ایک تھے ۔

❀ حارث بن ابواسامہؒ
آپ کا نام ابو محمد حارث بن ابی اسامہ محمد بن داہر تمیمی بغدادی ہے۔ آپ حافظ اور المسند کے مصنف تھے البتہ اپنی مسند کو مرتب نہیں کر سکے۔ ابراہیم حربی اور ابو حاتم نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام دارقطنی کہتے ہیں کہ صدوق ہیں۔ آپ ۱۸۶ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۹۷ سال کی عمر پا کر ۲۸۲ ہجری میں عرفہ کے روز فوت ہوئے ۔

❀ ابو عبداللہ الحاکمؒ
امام ابو عبداللہ امام المحققین تھے۔ آپ کا نام ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم نیسا پوری ہے۔ اور ابن البیع (’’با‘‘ کے فتحہ اور مکسور ’’یا‘‘ کی تشدید کے ساتھ) سے معروف تھے۔ اور المستدرك على الصحيحين کے مصنف تھے۔ ۳۲۱ ہجری میں پیدا ہوئے اور صفر ۴۰۵ ہجری میں وفات پائی۔ آپ نے دو ہزار یا اس کے لگ بھگ مشائخ سے سماع کیا۔ تقوی اور دیانت کے ساتھ ساتھ آپ فائق اور بلند پایہ کتابوں کے مصنف بھی تھے۔

❀ ابو حاتم محمد بن حبانؒ
آپ ائمہ اسلام میں سے ایک ہیں۔ آپ کا نام ابو حاتم محمد بن حبان (’’حا‘‘ کے کسرہ اور ’’با‘‘ کی تشدید کے ساتھ) بن احمد بن حبان البستی ہے۔ بستی (با کے ضمہ اور سین کے سکون کے ساتھ) سجستان کے شہروں میں سے ایک شہر بست کی طرف نسبت ہے جہاں آپ کی پیدائش ہوئی۔ آپ حفاظ آثار و احادیث، فقہائے دین اور تشنگان علم کے لیے بادی و مرجع تھے۔ اور آپ امام ابن خزیمہؒ کے جلیل القدر شاگردوں میں سے ایک تھے۔ اسی (۸۰) کے عشرے میں داخل ہو کر ۴ ۳۵ ہجری میں سمرقند میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔

❀ محمد بن اسحاق بن خزیمہؒ
آپ شیخ الاسلام حافظ کبیر اور بڑے ائمہ حدیث میں سے ایک تھے۔ خزیمہ تصغیر کے ساتھ ہے۔ ۲۲۳ ہجری میں نیسا پور میں پیدا ہوئے اور ۳۱۱ ہجری میں اس نیسا پور میں وفات پائی۔ خراسان کے اندر اپنے زمانے میں امامت و حفظ کی آپ پر انتہا تھی۔ اور آپ کی تصنیفات ۱۴۰ سے متجاوز ہیں۔

❀ ابن ابی خیثمہؒ
آپ امام حافظ اور محقق عالم تھے۔ آپ کا نام ابوبکر احمد بن ابی خیثمہ زہیر بن حرب نسائی بغدادی ہے۔ آپ التاریخ الکبیر کے مصنف ہیں۔ امام دارقطنی فرماتے ہیں: ” ثقہ اور معتبر ہیں ۔ “ خطیب بغدادی فرماتے ہیں: ”ابن ابی خیثمہ ثقہ‘‘ عالم متقن وضابط حافظ تاریخ میں بصیرت رکھنے والے اور ادب کے راوی تھے۔ امام احمد بن حنبلؒ اور ابن معین سے علم حدیث حاصل کیا اور ۹۴ سال کی عمر پا کر جمادی الاولی ۲۸۹ ہجری میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔

❀ علی بن عمر دار قطنیؒ
دارقطنی : ”را“ کے فتحہ اور قاف کے ضمہ کے ساتھ ۔ بغداد کے ایک بڑے محلہ دار قطن کی طرف نسبت ہے۔ حافظ کبیر اور بے مثال امام تھے ۔ آپ کا نام ابوالحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بغدادی ہے۔ ۳۰۶ ہجری میں پیدا ہوئے اور آٹھ ذوالقعدہ ۳۸۵ ہجری میں وفات پائی۔ آپ اپنے زمانے کے منفرد و بے مثال اور اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کے زمانے میں علم حدیث اور معرفت علل اسماء الرجال کی آپ پر انتہا تھی ۔

❀ امام دارمیؒ
سمر قند میں آپ کو شیخ الاسلام حافظ حدیث اور امام کا مقام حاصل تھا۔ آپ کا نام ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمن بن فضل بن بہرام تمیمی دارمی سمر قندی ہے۔ آپ المسند العالي کے مصنف تھے۔ آپ نے حرمین خراسان، شام، عراق اور مصر میں علم حدیث کا سماع کیا۔ آپ سے امام مسلم نے ابوداود ترمذی، نسائی اور دیگر ائمہ حدیث نے احادیث روایت کیں۔ آپ عقل و فضل کی بلندیوں کو چھوتے تھے اور دیانت، علم اجتہاد عبادت اور دنیا سے بے رغبتی میں ضرب المثل تھے۔ ۱۸۱ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۲۵۵ ہجری آٹھ ذو الحجہ ترویہ کے دن اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے ۔

❀ ابو داود طیالسیؒ
آپ بہت بڑے حافظ حدیث تھے۔ آپ کا نام سلیمان بن داود بن جارود بصری ہے۔ فاری الاصل، آل زبیر کے آزاد کردہ اور بڑے ائمہ حدیث میں سے ایک تھے۔ قلاس اور ابن مدینی فرماتے ہیں: ”میں نے طیالسی سے بڑھ کر کوئی حافظ نہیں دیکھا۔‘‘ ابن مہدی فرماتے ہیں: ’’آپ تمام لوگوں سے بڑھ کر سچے تھے ۔ آپ نے ایک ہزار اساتذہ سے احادیث لکھیں اور اسی (۸۰) سال کی عمر پا کر ۴۲۰ ہجری میں اللہ تعالیٰ سے جاملے ۔

❀ ابن ابی الدنیاؒ
آپ محدث عالم اور صدوق تھے۔ آپ کا نام ابوبکر عبداللہ بن محمد بن عبید بن سفیان بن ابی الدنیا قرشی اموی بغدادی ہے۔ آپ قریش کے آزاد کردہ غلام تھے۔ متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ نے خلفاء وامراء کی اولاد میں سے ایک جماعت کو ادب و علم سکھایا اور مقصد باللہ کو بھی آپ ہی نے ادب و اخلاق کی تربیت دی۔ ۲۰۸ ہجری میں پیدا ہوئے اور جمادی الاولی ۲۸۱ ہجری میں وفات پائی۔

❀ امام ذہلیؒ
آپ امیر المومنین فی الحدیث شیخ الاسلام اور حافظ نیسا پور تھے۔ آپ کا نام ابوعبداللہ محمد بن یحیی بن عبداللہ بن خالد بن فارس ہے۔ آپ بنو ذہل کے آزاد کردہ غلام تھے۔ آپ نے حرمین، شام، مصر عراق، رئے، خراسان، یمن اور جزیرۂ عرب میں علماء کی ایک بڑی جماعت سے سماع کیا اور علم حدیث میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ خراسان میں علم کے بہت بڑے شیخ اور استاد تھے۔ امام احمدؒ نے فرمایا: ’’میں نے محمد بن یحیٰی ذہلی سے بڑھ کر زہری کی احادیث کو جاننے والا کوئی شخص نہیں دیکھا۔‘‘ آپ ۱۷۰ ہجری کے بعد پیدا ہوئے اور ربیع الاول ۲۵۸ ہجری میں رحلت فرما گئے ۔

❀ ابوزرعہ رازیؒ
آپ بہت بڑے محدث اور حافظ تھے۔ آپ کا نام ابو زرعہ عبیداللہ بن عبد الکریم بن یزید بن فروخ رازی قرشی ہے۔ آپ قریش کے آزاد کردہ غلام اور ائمہ جرح و تعدیل اور کبار محدثین میں سے ایک تھے۔ امام مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور دیگر محدثینؒ نے آپ سے حدیث روایت کی ہے۔ امام ذہبی فرماتے ہیں: ’’ابو زرعہ رازی نے حرمین، عراق، شام، جزیرۂ عرب خراسان اور مصر میں بہت سے ائمہ سے سماع کیا ہے۔ آپ حفظ و ذہانت دین و اخلاص اور علم و عمل کے اعتبار سے زمانے کے نامور لوگوں میں سے ایک تھے۔‘‘ ۶۴ سال کی عمر پا کر ۲۶۴ ہجری کے آخری دن اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔

❀ سعید بن منصورؒ
آپ کا نام سعید بن منصور بن شعبہ مروزی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ طالقانی، پھر بلخی تھے۔ مکہ مکرمہ میں براجمان ہوئے ۔ سنن کے مصنف ہیں۔ امام احمد بن حنبلؒ نے آپ کی تعریف کی اور عظیم الشان قرار دیا ہے۔ حرب کرمانی فرماتے ہیں:’’ سعید بن منصور نے اپنے حافظے سے ہمیں دس ہزار احادیث املا کرائیں۔‘‘ نوے کی دہائی میں پہنچ کر ۲۲۷ ہجری میں رمضان کے مہینے میں مکہ مکرمہ میں وفات پائی۔

❀ ابن السکنؒ
آپ حافظ امام اور قابل اعتماد عالم تھے۔ آپ کا نام ابوعلی سعید بن السکن (سین اور کاف کے فتحہ کے ساتھ) بغدادی ہے۔ فن اور روایت حدیث کا اہتمام کیا احادیث جمع کیں اور تصنیفات کی شکل دی ۔ ۲۹۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۳۵۳ ہجری میں وفات پائی ۔

❀ محمد بن ادریس شافعیؒ
آپ ان چار ائمہ میں سے ایک ہیں جو اطراف عالم میں رہنما اور پیشوا قرار پائے ۔ آپ کا نام ابو عبداللہ محمد بن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع بن سائب بن عبید بن عبد یزید بن ہاشم بن مطلب بن عبد مناف قرشی مکی ہے۔ مصر میں رہائش اختیار کی۔ ۱۵۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور جمعہ کی رات ۲۰۴ ہجری آخر رجب میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ غزہ میں پیدا ہوئے مکہ مکرمہ پہنچائے گئے اور مصر میں وفات پائی۔ آپ امت کے پیشوا ساتھیوں میں منفرد اور مشرق و مغرب میں سب سے بڑے عالم تھے۔ علوم وفنون میں نمایاں مقام حاصل کیا اور اصول فقہ کے بانی اور موجد ہے۔ آپ کے جد امجد شافع صحابی تھے اور جوانی میں نبی ﷺ سے ملاقات کی ۔

❀ ابوبکر بن ابی شیبہؒ
آپ حافظ اور بے مثال شخصیت کے حامل تھے ۔ آپ کا نام ابوبکر عبداللہ بن محمد بن ابی شیبہ ابراہیم بن عثمان بن حواسی عنسی (ان کے آزاد کردہ) کوفی ہے۔ آپ مسند مصنف اور دیگر کتب کے مصنف تھے۔ علم حدیث میں چنان کی مثل تھے۔ امام ابو زرعہ امام بخاری امام مسلم امام ابو داود اور دیگر ائمہ حدیثؒ نے آپ سے احادیث روایت کیں۔ ماہ محرم ۲۳۵ ہجری میں فوت ہوئے ۔

❀ سلیمان بن احمد طبرانیؒ
آپ قابل حجت اور دنیا کے لیے مستند امام تھے۔ آپ کا نام ابوالقاسم سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر خمی طبرانی ہے۔ آپ نے ایک ہزار یا اس سے زیادہ مشائخ سے احادیث روایت کیں ۔ طلب حدیث میں شام سے کوچ کیا اور ۳۳ سال سفر میں گزارے۔ آپ متعدد مفید کتب کے مصنف ہیں جن میں آپ کی درج ذیل تین معالم المعجم الكبير، المعجم الأوسط اور المعجم الصغیر قابل ذکر ہیں۔ آپ ۲۶۰ ہجری میں شام کے علاقہ طبریہ میں پیدا ہوئے اور اصبہان میں مقیم ہوئے اور ۲۸ ذوالقعد و ۳۶۰ ہجری میں اصبہان ہی میں وفات پائی۔

❀ احمد بن محمد طحاویؒ
آپ امام وقت علامہ اور حافظ تھے۔ آپ کا نام ابو جعفر احمد بن محمد سلامه بن سلمه ازدی حجری مصری، ’’طحاوی‘‘ حنفی ہے۔ ’’طحا‘‘ مصر کی ایک بستی کا نام ہے۔ آپ شروع میں شافعی تھے اور اپنے ماموں مزنی سے پڑھا کرتے تھے۔ ایک دن مزنی نے انھیں یہ کہا کہ اللہ کی قسم آپ کی طرف سے تو کچھ بھی نہیں آیا۔ جس پر وہ ناراض ہو کر ابن ابی عمران حنفی کی طرف منتقل ہو کر حنفی بن گئے اور مذہب احناف کے اثبات کے لیے بڑے متشدد واقع ہوئے اور اپنے مذہب کے لیے اخبار و احادیث تیار اور جمع کرنے اور دوسروں کے ہاں ضعیف قرار پانے والی احادیث سے استدلال کرنے میں بڑا تکلف کیا۔ اور بقول امام بیہقی مختلف تاویلات کے ذریعے سے احادیث کو ضعیف قرار دینے کے درپے ہوئے۔ ان کی مشہور ترین تصانیف میں سے ایک معانی الآثار ہے۔ ۲۲۸ ہجری میں پیدا ہوئے ۔ جب کہ ایک دوسرے قول کے مطابق ۲۳۷ ہجری میں پیدا ہوئے۔ اور اوائل ذی القعدہ ۳۲۱ ہجری میں اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے ۔

❀ ابن عبدالبرؒ
آپ امام علامہ شیخ الاسلام اور حافظ مغرب تھے۔ آپ کا نام ابو عمر یوسف بن عبداللہ بن محمد بن عبد البر بن عاصم نمری قرطبی ہے۔ آپ حفظ واتقان میں اپنے زمانے میں موجود اہل علم کے سردار تھے۔ انساب اور اخبار میں بڑے ماہر تھے۔ ابن حزم فرماتے ہیں: ”فقہ الحدیث کے متعلق بحث و تکرار کرنے میں میں قطعا ان کا کوئی مثیل نہیں جانتا‘‘ چہ جائے کہ کوئی ان سے اچھا اور بڑھ کر ہو ۔ آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں جن میں الاستیعاب آپ کی مشہور ترین تصنیف ہے۔ ربیع الثانی ۳۶۸ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۹۵ سال عمر پا کر جمعے کی رات او اخر ربیع الثانی ۴۶۳ ہجری میں وفات پائی ۔

❀ عبد الحقؒ
آپ حافظ علامہ اور حجت ہیں اور آپ کا نام ابو محمد عبد الحق بن عبدالرحمن بن عبداللہ بن حسین بن سعید ازدی اشبیلی ہے۔ آپ بجایہ میں آباد ہوئے اسی میں اپنے علم کی اشاعت کی کتب تصنیف کیں اور شہرت پائی اور بجا یہ ہی میں خطیب مقرر ہوئے ۔ آپ فقیہ حافظ حدیث اور عمل کے عالم اور رجال کے جاننے والے تھے۔ آپ خیر و صلاح زہد و ورع اور لزوم سنت کے ساتھ آراستہ تھے اور حصول دنیا میں پیچھے اور ادب و شعر میں دلچسپی رکھنے میں آگے تھے۔ ۵۱۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور ربیع الثانی ۵۸۱ ہجری میں بجایہ میں وفات پائی۔

❀ عبدالرزاق بن ہمامؒ
آپ امام اور بہت بڑے حافظ حدیث تھے ۔ آپ کا نام ابوبکر عبد الرزاق بن ہمام بن نافع حمیری صنعانی ہے۔ آپ قبیلہ حمیر کے آزاد کردہ تھے۔ اہل علم کا ماوئی اور مرجع تھے۔ امام احمد اسحاق، ابن معین اور ذہلی نے آپ سے روایات میں۔ آخری عمر میں نابینا ہوئے اور حافظہ تبدیل ہو گیا۔ ۸۵ سال کی عمر پا کر شوال ۲۱۱ ہجری میں اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے ۔

❀ عبداللہ بن عدیؒ
آپ شہرہ آفاق امام اور بہت بڑے حافظ حدیث تھے۔ آپ کا نام ابو احمد عبد اللہ بن عدی جرجانی ہے۔ آپ ابن القصار کے نام سے بھی مشہور تھے۔ آپ کبار علماء اور ائمہ جرح و تعدیل میں سے ایک تھے۔ ۲۷۹ ہجری میں پیدا ہوئے اور جمادی الثانیہ ۳۶۵ ہجری میں وفات پائی۔

❀ محمد بن عمر و العقیلیؒ
آپ امام اور حافظ حدیث تھے۔ آپ کا نام ابو جعفر محمد بن عمرو بن موسی بن حماد عقیلی ہے۔ آپ عظیم المرتبت عظیم الشان عالم اور کتاب الضعفاء الکبیر اور دیگر بہت سی کتب کے مصنف ہیں اور حافظے میں بڑے بلند تھے اور حرمین میں قیام کیا۔ اور ۳۲۲ ہجری میں وفات پائی۔

❀ علی بن مدینیؒ
آپ جرح و تعدیل کے امام حافظ وقت اور اہل حدیث کے پیشوا تھے۔ آپ کا نام ابوالحسن علی بن عبداللہ بن جعفر بن نجیح سعدی (بنو سعد کے آزاد کردہ) مدینی ہے۔ امام بخاری امام ابو داود اور دیگر کثیر ائمہ حدیث نے آپ سے روایت کیا۔ ابن مہدی فرماتے ہیں: ’’علی بن مدینی حدیث رسول ﷺ کو سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔‘‘ امام بخاری فرماتے ہیں: ’’علی بن مدینی کے سوا میں نے کسی کے پاس اپنے آپ کو حقیر اور کم تر نہیں سمجھا۔‘‘ ۱۶۱ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۲۳۴ ہجری میں سامرا میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔

❀ ابو عوانہ یعقوب بن اسحاقؒ
آپ محدث اور حافظ تھے۔ آپ کا نام یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم بن زید نیسا پوری اسفرا ئینی ہے۔ آپ ائمہ کبار میں سے ایک اور المسند الصحيح المخرج على مسلم کے مصنف تھے۔ طلب حدیث کے لیے آپ نے زمین کے اطراف و اقطار کا سفر کیا۔ آپ نے بہت سے شیوخ و ائمہ سے احادیث روایت کیں جیسا کہ آپ سے بھی بہت سے علماء نے احادیث روایت کیں۔ آپ نے پانچ حج کیے۔ ۳۱۶ ہجری میں فوت ہوئے۔ اسفرائین میں آپ کی قبر بہت مشہور ہے۔ لوگ اس کی زیارت کے لیے جاتے ہیں ۔

❀ علی بن محمد ابن القطانؒ
آپ کا نام ابوالحسن علی بن محمد بن عبد الملک فارسی ہے آپ بہت بڑے حافظ امام ناقد اور علامہ تھے ۔ قرطبہ میں پیدائش ہوئی اور فارس میں قیام کیا۔ آپ روایت حدیث کے سب سے زیادہ اصحاب علم و بصیرت اور اسماء الرجال کے سب سے بڑے حفاظ میں سے ایک تھے۔ متعدد کتب کے مؤلف تھے ۔ ۵۶۲ ہجری میں پیدا اور ربیع لاول ۶۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔

❀ امام مالکؒ
آپ امت کے چار پیشواؤں و رہنماؤں میں سے ایک دارالہجرت مدینہ طیبہ کے امام امت کے فقیہ اور اہل حدیث کے سردار تھے۔ آپ کا نام ابو عبداللہ مالک بن انس بن مالک بن ابی عامر اصبحی ہے۔ اصبحی آپ کے نویں دادا زو اصبح کی طرف نسبت ہے اور اصبح یمن کے سب سے بڑے فضل و شرف والے قبائل میں سے ایک قبیلہ ہے۔ آپ ۹۳ ہجری یا ۹۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور ربیع الاول ۱۷۹ ہجری میں حدیث کا یہ روشن چراغ اس دار فانی سے رخصت ہوا۔ آپ نے نو سو سے زائد مشایخ سے علم حدیث حاصل کیا جبکہ آپ سے لوگوں کی اتنی بڑی جماعت نے حدیث بیان کی جو احاطہ تحریر میں نہیں لائی جاسکتی اور امام شافعی بھی آپ کے شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔

❀ محمد بن اسحاق ابن مندہؒ
آپ کا نام ابو عبدالله محمد بن اسحاق بن محمد بن یحیی بن مندہ ("میم” کے فتحہ "نون” کے سکون اور ” دال کے فتحہ کے ساتھ ہے)۔ آپ بڑے ائمہ اور حفاظ حدیث میں سے ایک امام اور حافظ حدیث تھے۔ آپ کا شمار ان محدثین میں ہوتا ہے جو کثیر الحدیث ہونے میں مشہور ہیں۔ طلب حدیث کے لیے آپ نے بلاد عالم کا سفر کیا اور جب آپ واپس لوٹے تو آپ کے پاس کتابوں کی چالیس گٹھڑیاں تھیں ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ کی تعداد ایک ہزار سات سو تھی ۔ ۳۱۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور آخر ذوالقعدہ ۳۹۵ ہجری میں ہمیشگی کے گھر آخرت کی طرف کوچ کر گئے۔

❀ ابونعیم اصفہانیؒ
آپ مشہور حافظ حدیث تھے۔ آپ کا نام احمد بن عبداللہ بن احمد بن اسحاق بن موسی بن مہران اصفہانیؒ ہے۔ نعیم تصغیر کے ساتھ ہے۔ آپ بلند پایہ ائمہ محدثین اور کبار حفاظ میں سے ایک تھے۔ آپ نے بڑے بڑے نامور فضلاء سے اور بڑے بڑے فضلاء نے آپ سے علم حاصل کیا۔ آپ متعدد کتب کے مصنف تھے جن میں المستخرج على صحيح البخاري، المستخرج علی صحیح مسلم اور حلیۃ الأولیاء قابل ذکر ہیں۔ اور حلية الأولياء ان کی بہترین کتب میں سے ایک کتاب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب یہ کتاب نیسا پور پہنچی تو اہل نیسا پور نے اسے چار سو دینار میں خرید لیا ۔ آپ رجب ۳۳۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور صفر یا ایک قول کے مطابق ہیں محرم ۴۳۰ ہجری میں اصفہان میں وفات پائی۔

❀ ابو یعلی احمد بن علیؒ
آپ کا نام احمد بن علی بن مثنی بن یحیی بن عیسی بن ہلال تمیمی ہے۔ آپ جزیرۂ عرب کے محدث حافظ اور المسند الکبیر کے مصنف ہیں۔ آپ مشہور ارباب صدق و امانت اور دین وحلم میں سے ایک تھے۔ سمعانی کہتے ہیں: ” میں نے حافظ اسماعیل بن محمد بن فضل کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے متعدد مسانید مثلاً : مسند العدنی اور مسند ابن منیع وغیرہ پڑھیں، یہ سب نہروں کی مانند ہیں، جب کہ مسند ابی یعلی اس دریا کی مانند ہے جو مجمع الانہار ہو یعنی جہاں سب نہریں اکٹھی ہوتی ہوں۔ آپ شوال ۲۱۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۳۰۷ ہجری میں وفات پائی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل