جس طرح جدید دور میں بعض کذابین نے الجزء المفقود من مصنف عبدالرزاق کے نام سے ایک کتاب گھڑ لی ہے، اسی طرح پہلے ادوار میں بھی بہت سے کذابین و متروکین نے مختلف اجزاء اور کتابیں گھڑی ہیں جنہیں محدثین کرام نے علمی و تحقیقی میزان میں پرکھ کر موضوع، باطل اور مردود قرار دیا ہے۔ ان من گھڑت کتابوں میں سے بعض کتابوں اور ان کے گھڑنے والوں کا ذکر درج ذیل ہے :
➊ الاربعون الودعانيه اسے زید بن رفاعہ الہاشمی اور ابن ودعان نے گھڑا ہے، دیکھئے [ذيل اللآلي المصنوعه للسيوطي ص 202 ]
➋ نسخه ابي هدبه عن انس اس کا راوی ابراہیم بن ہدبہ کذاب ہے۔ [ديكهئے ميزان الاعتدال 71/1 ]
➌ نسخه نبيط بن شريط اسے احمد بن اسحاق بن ابراہیم بن نبیط بن شریط نے گھڑا ہے۔ [ديكهئے ميزان الاعتدال 71، 72/1 ]
➍ نسخه اباء بن جعفر اس کا راوی اباء بن جعفر کذاب ہے۔ [ ميزان الاعتدال 17/1 ]
➎ مسند الربيع بن حبيب اس کے بہت سے راویوں میں سے ربیع بن حبیب مجہول ہے۔ نیز دیکھئے [كتب حذر منها العلماء ج2 ص 295۔ 297 ]
یہ ساری مسند موضوع ہے۔
➏ مسند زيد بن علي اس کا راوی عمرو بن خالد الواسطی کذاب ہے۔
➐ نهج البلاغه بے سند کتاب ہے۔ شریف رضی اس کے ساتھ متہم ہے یعنی اس نے اسے گھڑا ہے۔
➑ تعبير الرؤيا المنسوب اليٰ ابن سيرين یہ بے سند و بے ثبوت کتاب ہے۔
➒ تنوير المقباس / تفسير ابن عباس یہ ساری تفسیر ساری موضوع ہے دیکھئے [ماهنامه الحديث : 24ص 49تا 61 ]
➓ المجالسة و جواهر العلم اس کا راوی احمد بن مروان بن محمد الدینوری بقولِ دارقطنی رحمہ اللہ کذاب ہے۔ دیکھئے [ لسان الميزان 309/1]
اس کے بارے میں مسلمہ بن قاسم ضعیف مشبہ کا قول مردود ہے۔
اسی طرح اور بھی بہت سی کتابیں موضوع اور من گھڑت ہیں جن سے بعض جاہل اور بدعتی حضرات استدلال کرتے رہتے ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھئے الشیخ الصالح ابوعبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان کی کتاب كتب حذر منها العلماء [ميزان الاعتدال، لسان الميزان …] وما علينا إلا البلاغ
(21 جمادی الاولیٰ 1427ھ)