موسیقی سے شغل کرنا اور اس سے علاج کرنا
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

موسیقی سے شغل کرنا اور اس سے علاج کرنا

موسیقی نشر کر نے اور سننے کے ساتھ اشتغال اور دلچسپی رکھنا حرام ہے، خواہ اس میں گانا ہو یا نہ ہو۔ گانے کے ساتھ تو اس کی مصیبت دو چند ہو جاتی ہے، اور اخلاق اور فطرت فساد کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ جو ذکر کیا جاتا ہے کہ بعض علما کو اس میں بڑی مہارت حاصل تھی، تو یہ صحیح ہے، لیکن وہ فارابی کی جنس سے تھے، جن کو دین اسلام کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ یہ مسلمانوں کے قائد میں نہ حق میں حجت، نہ یہ مسلمانوں کے علم، عقیدے اور عمل میں امام ہی تھے، جیسے خلفاء راشدین، سعید بن جبیر، حسن بصری، شافعی، احمد، اوزاعی اور ان جیسے اسلامی علم اور اس پر عمل کرنے والے ائمہ کرام۔ یہ بعد والے لوگوں کے لیے نمونہ ہیں اور رہی بات موسیقی سے علاج کرنے کی تو یہ جائز نہیں۔ مسلمان کو اچھی آواز میں گائے گئے اسلامی ترانوں اور قرأت قرآن کے ہوتے ہوئے اس کی ضرورت ہی کیا ہے، جس سے اعصاب پر سکون ہو جاتے ہیں، نفس میں اطمینان اور سرور حاصل ہوتا ہے اور مسلمان کا اللہ اور اس کی تقدیر پر ایمان بڑھ جا تا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 4470]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: