’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ‘‘ کی تلقین کب کی جائے؟
سوال:
"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ” کی تلقین کرنے کا وقت کون سا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ” کی تلقین کا وقت موت کے قریب کا وقت ہے، یعنی جب انسان زندگی اور موت کی آخری کشمکش میں مبتلا ہو، اس وقت اسے یہ کلمہ پڑھنے کی تلقین کی جائے۔
نبی کریم ﷺ کی سنت سے دلیل:
رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا ابو طالب کے آخری وقت میں ان کے پاس تشریف لا کر فرمایا:
«يَا عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ کَلِمَةً أَحاجُ لَکَ بِهَا عِنْدَ اللّٰهِ»
(صحيح البخاري، الجنائز، باب اذا قال المشرک عند الموت لا اله الا الله، ح: ۱۳۶۰ وصحيح مسلم، الايمان، باب الدليل علی صحة اسلام من حضره الموت… ح:۲۴)
"اے چچا! ’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ‘ کا کلمہ کہہ دو، یہ ایک ایسا کلمہ ہے کہ اس کی وجہ سے میں اللہ کے ہاں تمہارے حق میں گواہی دے سکوں گا یا اسے بطور دلیل پیش کرسکوں گا۔”
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ابو طالب نے یہ کلمہ نہ کہا اور مشرک ہی دنیا سے رخصت ہوئے، والعیاذ باللہ۔
دفن کے بعد تلقین کی حقیقت:
دفن کے بعد "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ” کی تلقین کرنا بدعت ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ سے ایسی کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔ اس لیے بجائے اس کے، وہ اعمال اختیار کرنے چاہئیں جو رسول اللہ ﷺ سے صحیح احادیث میں منقول ہیں۔
نبی کریم ﷺ کی قبر پر دعا کی سنت:
جیسا کہ امام ابوداود نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی میت کو دفن کرکے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوکر فرماتے:
«اِسْتَغْفِرُوا لِاَخِيْکُمْ وَاسْأَلُوا لَهُ التَّثْبِيْتِ فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ»
(سنن ابي داؤد، الجنائز، باب الاستغفار عند القبر للميت فی وقت الانصراف، ح:۳۲۲۱)
"اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور اس کی ثابت قدمی کے لیے دعا کرو، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جا رہا ہے۔”
قبروں پر قرآن پڑھنا یا تلقین کرنا:
قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن مجید پڑھنا یا میت کو قبروں میں جا کر تلقین کرنا، یہ سب بدعت اور بے بنیاد اعمال ہیں جن کی کوئی اصل نبی کریم ﷺ کی سنت میں نہیں ملتی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب