ممنوع اوقات میں مسجد میں داخل ہوکر تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم
ماخوذ : احکام و مسائل، مساجد کا بیان، جلد 1، صفحہ 106

سوال

ممنوع اوقات (یعنی جن اوقات میں نفل نماز پڑھنا منع ہے) میں اگر کوئی شخص مسجد میں آتا ہے، تو کیا وہ مسجد میں بیٹھنے سے پہلے دو نفل (تحیۃ المسجد) پڑھے گا یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ ممنوع اوقات میں ایسی نفل نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے جو بغیر کسی سبب اور وجہ کے ادا کی جائے۔

✿ لیکن تحیۃ المسجد کی دو رکعت نفل نماز بعض اہل علم کے نزدیک واجب ہے، نفل نہیں، اور بعض کے نزدیک یہ نفل ہے، واجب نہیں۔

تحیۃ المسجد کی حیثیت

✿ یہ نماز بغیر سبب کے نہیں بلکہ مسجد میں داخل ہونے کے سبب سے پڑھی جاتی ہے۔

✿ رسول اللہ ﷺ نے اس نماز کے پڑھنے کا حکم دیا ہے، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے:

«إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَع رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ»
(صحیح البخاری، کتاب الصلوۃ، باب إذا دخل المسجد فلیرکع رکعتین)
"جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھے۔”

✿ بعض روایات میں اس طرح بھی آیا ہے:

«إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی یُصَلِّيَ رَکْعَتَیْنِ»
(صحیح البخاری، کتاب التہجد، باب ما جاء فی التطوع مثنی مثنی)
"جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو نہ بیٹھے یہاں تک کہ وہ دو رکعت پڑھ لے۔”

وضاحت

✿ تحیۃ المسجد کی دو رکعت کوئی الگ سے مستقل نماز نہیں ہے۔

✿ مسجد میں داخل ہونے کے بعد جو بھی نماز (دو یا دو سے زائد رکعت والی) پڑھی جائے گی، تحیۃ المسجد کی نیت اس کے ساتھ شامل ہو جائے گی۔

✿ البتہ، اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہونے کے بعد کوئی اور نماز نہیں پڑھ رہا تو پھر تحیۃ المسجد کی دو رکعت نماز الگ سے ادا کرے۔

✿ اور اگر کوئی شخص ان دو رکعتوں کو نہیں پڑھنا چاہتا تو وہ بیٹھنے کے بجائے کھڑا رہے، تاکہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی تعمیل ہو جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے