عقل اور اخلاقیات: ملاحدہ کے دوہرے معیار
عقلی دلائل کی بات کرنے والے اکثر ملاحدہ (ملحد) لوگ ہر معاملے میں ہم سے دلیل طلب کرتے ہیں، لیکن جب ان کے سامنے ایک سوال رکھا جائے کہ بہن بھائی کی شادی کے اتنے واضح عقلی فائدے موجود ہیں تو اس کی ممانعت کی دلیل کیا ہے؟ وہ اس معاملے میں اخلاقیات کو درمیان میں لے آتے ہیں۔ دوسری جانب، یہی لوگ اسلامی اخلاقیات کی بنیاد پر بنائے گئے قوانین کو تسلیم نہیں کرتے اور ان سے عقلی دلائل کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہاں دوہرے معیار کی بات ہے؛ جہاں وہ پھنستے ہیں، وہاں اخلاقیات کا سہارا لیتے ہیں، اور جہاں ان کی مرضی ہو، وہاں عقلی دلائل کا استعمال کرتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جس طرح وہ خدا کے وجود کے انکار کے لیے سخت دلائل پیش کرتے ہیں، اسی شدت سے بہن بھائی کی شادی کی ممانعت کا بھی عقلی جواز پیش کریں۔
➊ ملاحدہ کے چند دلائل کا جائزہ
معذور بچوں کا مسئلہ: ملحدین عام طور پر دلیل دیتے ہیں کہ بہن بھائی یا ماں کے ساتھ بدکاری اس لیے غلط ہے کیونکہ سائنسی تحقیق کے مطابق اس عمل سے پیدا ہونے والے بچوں کے معذور ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ معذور بچوں کو پیدا نہ ہونے دینا خود ایک مفروضہ ہے جس پر الگ سے دلیل درکار ہے۔ اور اگر مانع حمل تدابیر استعمال کر لی جائیں تو ان کی اس دلیل کے تحت بہن بھائی کی بدکاری میں کوئی قباحت باقی نہیں رہتی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صرف عقل سے اخلاقی یا غیر اخلاقی کا حتمی تعین کرنا ممکن نہیں۔
معاشرتی ردعمل: ایک اور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ بہن بھائی کی شادی یا بدکاری والدین اور معاشرتی افراد کو تکلیف دیتی ہے۔ لیکن یہ دلیل بھی ایک خاص معاشرتی سیاق پر مبنی ہے جہاں ایسا عمل برا سمجھا جاتا ہے۔ اگر کسی ایسے معاشرے کا تصور کیا جائے جہاں یہ عمل عام ہو اور برا نہ سمجھا جائے، تو پھر والدین یا معاشرے کے لوگوں کے ناراض ہونے کی کوئی وجہ نہیں رہے گی۔ یورپ کے معاشروں میں مثال کے طور پر، بہت سی ایسی باتیں جو ہمارے ہاں غلط سمجھی جاتی ہیں، وہاں بالکل معمول کی سمجھی جاتی ہیں۔
آدم و حوا کے بچوں کی شادی: بعض لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ مذہبی لوگ مانتے ہیں کہ آدم و حوا کے بچے آپس میں شادیاں کرتے تھے، لیکن یہ دلیل صرف اصل سوال سے توجہ ہٹانے کے لیے دی جاتی ہے۔ ہمارے نزدیک خیر و شر وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے۔ اگر خدا نے آدم و حوا کے بچوں کی شادی کو ایک وقت میں جائز قرار دیا تھا، تو وہ جائز تھی، اور جب اس نے اسے ممنوع قرار دیا، تو یہ ممنوع ہوگئی۔
➋ اہم نکتہ
عقل سے کسی بھی چیز کا فیصلہ کرنے کے لیے پہلے سے ایک اقداری ترتیب (value system) فرض کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ملاحدہ کی چال یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی پہلے سے طے شدہ اقداری ترتیب کو "عقل” کے ہم معنی بنا کر پیش کرتے ہیں اور یوں وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
حقیقت میں، جب انسان الہامی بنیاد کو چھوڑ دیتا ہے، تو وہ اخلاقیات کے معاملے میں ایک صحرا میں آ کھڑا ہوتا ہے جہاں عقل اسے کوئی واضح راستہ نہیں دکھا سکتی۔ نبی کی تعلیمات وہ واحد رسی ہیں جسے تھام کر انسان صحیح راہ پر چل سکتا ہے۔
خلاصہ
➊ ملحدین اکثر اخلاقیات اور عقل کو موقع کی مناسبت سے استعمال کرتے ہیں۔
➋ عقل کا کوئی حتمی معیار نہیں ہوتا جب تک کہ ایک اقداری ترتیب نہ ہو۔
➌ دینی اصول الہامی بنیاد پر قائم ہیں، اور اسی بنیاد پر خیر و شر کا تعین کیا جاتا ہے۔