تمہاری منافقت کا جواب
دوسری اقوام کو دلائل کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن تم جیسے بغض رکھنے والوں کے لیے صرف تمہاری ناانصافی کو بے نقاب کردینا کافی ہے۔ شعائر، یعنی وہ اعمال جو اپنے معبود کے لیے خالص جذبات سے انجام دیے جاتے ہیں، تمہاری سمجھ سے بالاتر ہیں۔ معبود کوئی عام محبوب نہیں جسے انسان اپنی مرضی سے ہدایات دے۔ یہ ایسا مقام ہے جہاں عقل اور مالی مشورے نہیں چلتے۔
خوشی کے موقعوں پر بے جا اسراف
شادی بیاہ اور پاس یا پروموشن جیسی چھوٹی خوشیوں پر تم بے دریغ پیسہ لٹاتے ہو۔ تمہاری ایسی عیاشیوں پر نہ کبھی کسی نے اعتراض کیا اور نہ تمہارے اندر سے کوئی آواز اٹھی۔ لیکن جب شعائر کی بات آتی ہے تو تم اسے پیسوں سے تولنے لگتے ہو۔
شعائر اور مال کا تعلق
شعائر کو دمڑیوں سے ناپنا تمہاری کم ظرفی کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمارے شعائر تو جذبے اور ایمان کا مظہر ہیں، جہاں غریبوں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ جیسا کہ قرآن کہتا ہے:
فَکُلُوا مِنۡھَا وَأطۡعِمُوا الۡبَائِسَ الۡفَقِیۡرَ (الحج: 28)
"پس اس میں سے کھاؤ اور محتاج فقیر کو کھلاؤ۔”
قربانی کے گوشت سے غریبوں کو خوشی ملتی ہے اور وہ بھی ہمارے شعائر کی برکتوں سے فیضیاب ہوتے ہیں۔
تمہارے جھوٹے تہوار
’ہیپی نیو ایئر‘، ’ویلنٹائن‘ اور ’بسنت‘ جیسے تہوار تمہارے لیے شعائر کی حیثیت رکھتے ہیں، جن میں تم اپنی ہوس پرستی کے جذبے کو پورا کرتے ہو۔ ان مواقع پر تم پیسے خرچ کرتے وقت جذباتی ہوتے ہو، لیکن جب ہمارے شعائر کی بات آتی ہے تو تمہیں غریبوں کی فکر لاحق ہوجاتی ہے۔
ملتِ ابراہیمی کی برتری
ہمارے شعائر ایک ابدی معبود کی عبادت کا حصہ ہیں، جو ہماری زندگیوں میں مقصد اور خوشی لاتے ہیں۔ یہ جذبات تمہارے جھوٹے تہواروں سے کہیں بلند ہیں۔ تم اپنے بے معنی جذبات کے باوجود، ایک ملت کے اصولوں کی تھوڑی بہت جھلک محسوس کرتے ہو۔ تمہارے جیسے مادہ پرست بھی اپنے جھوٹے معبودوں کے لیے کچھ جذبہ رکھتے ہیں، تو ہم جو سچے معبود کی عبادت کرتے ہیں، ہماری کیفیت کیا ہوگی، یہ تم سمجھ بھی نہیں سکتے۔