مقدمۂ آئینۂ توحید: باطل نظریات کا علمی محاسبہ
الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على اشرف الانبياء والمرسلين اما بعد
حضرات گرامی قدر واضح ہو کہ جھوٹ بولنا یا کسی پر غلط افترأان ادیان ومذاہب کے نزدیک ہی جرم و گناہ نہیں جو اللہ کی ہستی کا تصور و ثبوت پیش کرتے ہیں بلکہ ان انسانیت سوز کردار اللہ کی ہستی کا انکار کرنے والے فرعون مزاج دہریہ بلکہ عہد حاضرہ کے دہریہ کیمونسٹ بھی بدترین جرم مانتے و جانتے ہیں۔ انسانیت کے خوش نما چہرہ پر بدنما داغ جانتے ہیں۔ اسلام چونکہ بنی نوع انسان کی اصلاح و فلاح اور نجات اخروی کا ذمہ دار اور صحیح علمبردار ہے اس لیے قرآن حکیم نے اس کو بدترین عادت اور جرم عظیم کو موجب لعنت و پھنکار قرار دیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ بولنے کو نفاق کی علامت خاص قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔ مومن سے دوسرے گناہ و جرائم کا ارتکاب تو ممکن ہے مگر جھوٹ افترأ محال و ناممکن ہے۔ مگر ہمارے معاشرے میں دیکھا یہ جا رہا ہے کہ قرآن وحدیث کی سخت ترین وعید کے باوجود عہد حاضرہ کے مسلمانوں میں کچھ ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو علم کے مدعی اور مسلمانوں کی اصلاح وفلاح کے دعویدار حنفی بریلوی مذہب کے صحیح مبلغ و ترجمان ہونے کا دم بھرتے ہیں اور یہ بھی دعوی ہے کہ ہم عاشق رسول ہیں مگر ان کا ذریعہ معاش ہی جھوٹ وافترأ ہے اور اپنے بنائے ہوئے خود ساختہ دین و مذہب و نظریات و عقائد کو پھیلانا زندگی کا نصب العین یا عمدہ ترین مشغلہ سمجھے ہوئے ہیں اور یہی انکی قلبی مسرت اور روحانی اطمینان کی آخری اور سب سے بڑی متاع ہے اور پھر اس پر بس نہیں بلکہ انہیں اپنے باطل کردار یا بدعملی پر اس درجہ فخر و ناز ہے کہ انتہائی جرات و دلیری بلکہ متکبرانہ انداز سے اعلان کر رہے ہیں کہ جو شخص ہماری اس فنکاری وبہتان تراشی کو غلط ثابت کر دکھائے تو اسے انعام دیا جائے گا اس سلسلے کی ایک کڑی ”حفیظ الرحمن قادری رضوی“ کی کتاب مذکور سامنے ائی۔
تقریباً ایک ماہ پہلے کا ذکر ہے کہ میں شام کو ایک دوست کی اکیڈمی میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہاں دوسرے دوست محمد حسین بھٹی حماد دانش، عمر سلیم، فیصل سلیم، محمد علی بھٹی محمد عثمان وغیرہ بھی موجود تھے اور آپس کی باتوں میں مشغول تھے اتنے میں ایک دوست راحیل تشریف لائے ان کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی وہ کہنے لگے میں تو یہ کتاب پڑھ کر حیران ہو گیا اس میں تمام بدعات کو سنت ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان باتوں کے جلدی جوابات دیں میں نے اس وقت اللہ کی توفیق سے ان مغالطوں کے جوابات دیئے اور وہ ساتھی خوش ہو گئے لیکن دوسرے ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ اس کتاب کا غرور توڑ اور باطل شکن جواب ہونا چاہئے۔ ان دنوں میری طبیعت بھی ٹائیفائیڈ کی وجہ سے کافی خراب تھی لیکن میں نے دل میں اس بات کا عزم مصمّم کر لیا کہ اللہ نے توفیق دی تو میں ضرور اس کا مفصل جواب لکھوں گا پہلی فرصت میں حفیظ الرحمن قادری کی کتاب ”شرک کیا ہے مع بدعت کی حقیقت“ کو مکمل طور پر مطالعہ کیا اس میں بریلویت کے وہی پرانے دلائل تھے جن کا مجھے پہلے ہی سے علم تھا۔ کیونکہ یہی دلائل میں خود جب بریلوی تھا لوگوں کو دیا کرتا تھا اس لیے ان دلائل کا جواب دینا میرے لیے کوئی دشوار نہ تھا اس کتاب کو پڑھ کر معلوم ہوا کہ یا تو اکثر جھوٹی روایات بے سند تحریر کی گئیں اور جو روایات صحیح لکھی گئیں ہیں ان کا نفس مسئلہ سے کوئی تعلق ہی نہیں مصنف نے جو قرآنی آیات لکھی ہیں وہ ان کے دعوے کی دلیل ہی نہیں دور دراز سے کھینچ کر اپنے مسلک کی دلیل بنانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ اس کا مرکزی خیال لوگوں کے دلوں میں اہل توحید کی نفرت اور اہل بدعت کی محبت اجاگر کرنا ہے۔ ان شرکیہ عقائد و نظریات وخرافات کے پھیلانے میں کچھ خاص قسم کے طبقے ہیں جنہوں نے بڑی سرگرمی کا مظاہرہ کیا ہے جھوٹ کو اس کثرت سے پھیلایا ہے کہ حقیقت ان اخرافات میں دب کر رہ گئی ہے عوام قلت تدبر کی وجہ سے ان غلط فہمیوں کا مسلسل شکار ہوتے رہے ہیں اب مطالعہ کی کثرت اور طباعت کی سہولت نے ہر حال اس ظلم کو توڑا جن کی وجہ سے حقیقی واقعات اور حالات جو ہنوز پردہ خفاء میں تھے بہت واضح اور شفاف ہو کر ہمارے سامنے اگئے اب تحقیق کرنا مشکل نہیں رہا غور و فکر کرنے والوں سے صراط مستقیم کچھ دور نہیں میں نے تشنگان علم کو تو ہمات کے پردوں سے باہر نکالا ہے اور حق باطل کو واضح کیا ہے۔ میں نے فریق مخالف کی کتاب کے صرف دلائل کا جواب دیا ہے کچھ واقعات جھوٹی کہانیاں ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ باتیں دلیل کا درجہ ہی نہیں رکھتی ۔
میری کتاب کے مخاطب محض اہل ایمان ہیں اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ جولوگ سنت کے پابند اور جماعت حقہ سے وابستہ ہیں انہیں غور فکر کی دعوت دی جائے اور جولوگ مسلک حق کے کم علمی کی وجہ سے مخالف ہیں ان پر حقیقت واضح ہو ہماری تحریر کا مقصد کسی پر کیچڑ اچھالنا نہیں اور نہ ہی کسی پر طعن کرنا ۔
حفیظ الرحمن رضوی بریلوی نے اپنی کتاب ”شرک کیا ہے مع بدعت کی حقیقت“ میں انتالیس عنوانات پر بات کی ہے انہیں مقامات کا جواب دیا جائے گا۔
پہلے قرآن وحدیث کے دلائل سے حق کو واضح کیا جائے گا اور باب کے آخر میں فریق مخالف کے پیش کردہ شبہات کا ترتیب سے جواب دیا جائے گا۔ انشاء الله
حضرات دونوں طرف کے دلائل کو پیش کیا جائے گا انصاف کا ترازو آپ کے ہاتھ میں ہے۔ میرا مقصد اپنے مسلمانوں بھائیوں کی اصلاح قرآن کے الفاظ میں یوں ہے:
﴿إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ﴾ سورۃ ہود: 88
میں تو اصلاح کے سوا کچھ نہیں چاہتا جتنی کر سکوں اور جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کا سارا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے۔ اس پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔
آپ کا دینی بھائی،
ابو حذیفہ محمد جاوید سلفی