مقتدی تکبیرات انتقال کب کہے گا ؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

مقتدی تکبیرات انتقال کب کہے گا ؟

جواب:

مقتدی کے لیے امام کی اقتدا ضروری ہے، لہذا وہ تکبیرات انتقال امام کی تکبیر کے بعد کہے گا ، اس سے پہلے نہیں کہہ سکتا، پہلے کہنا امام کی اقتدا کے خلاف ہے۔
❀ سید نا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا كبر فكبروا .
”جب امام اللہ اکبر کہے، تو آپ اللہ اکبر کہیں۔“
(صحیح مسلم : 404)
❀ قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) فرماتے ہیں:
يقتضي أن تكبير المأموم لا يكون إلا بعد تكبير الإمام لأنه جاء بفاء التعقيب وهو مذهب كافة العلماء ولا خلاف أنه لا يسبقه المأموم بالتكبير والسلام .
”اس حدیث کا تقاضا ہے کہ مقتدی کی تکبیر (اللہ اکبر ) امام کی تکبیر کے بعد ہی ہونی چاہیے، کیونکہ اسے ”فاء تعقیب“ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے،سب کے سب اہل علم کا مذہب یہی ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ مقتدی تکبیر کہنے اور سلام پھیرنے میں امام سے پہل نہیں کرے گا۔“
(إكمال المعلم : 298/2، المُفهم لأبي العباس القرطبي : 37/2، شرح أبي داود لا بن رسلان : 237/5)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے