سوال
مقتدی امام کو جس حالت میں پائے، کیا اسی میں شامل ہو جائے یا انتظار کرے؟
جب مقتدی نماز میں شامل ہونے کے لیے آئے اور امام کو سجدے کی حالت میں پائے، تو کیا وہ انتظار کرے کہ امام سجدے سے سر اٹھائے، یا فوراً سجدے میں شامل ہو جائے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
افضل اور بہتر یہی ہے کہ مقتدی امام کو جس حالت میں پائے، اسی حالت میں اس کے ساتھ شامل ہو جائے اور انتظار نہ کرے۔ یعنی اگر امام سجدے میں ہے، تو مقتدی بھی فوراً سجدے میں چلا جائے۔
اس مسئلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل عمومی فرمان سے یہی ہدایت ملتی ہے:
«فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا»
ترجمہ:
"پس جتنا حصہ پا لو، اُسے پڑھ لو۔”
(صحیح البخاری، الأذان، باب لا يسعی إلى الصلاة…، حدیث: ۶۳۶ و صحیح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار…، حدیث: ۶۰۲)
یعنی نماز کے جس حصے میں امام کو پایا جائے، اسی میں اس کے ساتھ شامل ہو جانا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب