مغرب کی اصلاحی مداخلت سے اسلامی تعلیمات کو خطرہ

اسلام کی "اصلاح” اور مغربی مداخلت

مغربی ممالک عمومی طور پر مذاہب کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے، مگر اسلام کے معاملے میں صورتحال مختلف ہے۔ اس وقت اسلام کی "اصلاح” ان کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔

اعتراض: "اسلام سیاست میں دخل دیتا ہے”

بعض لوگ کہتے ہیں کہ مغرب کو اسلام میں مداخلت کی ضرورت اس لیے محسوس ہوتی ہے کیونکہ اسلام سیاست میں دخیل ہے، اور اسی وجہ سے اس کی "اصلاح” ضروری سمجھی جاتی ہے۔

اصل معاملہ: خالص مذہبی امور میں مداخلت

ہم کہتے ہیں کہ دین و سیاست کا تعلق ایک الگ بحث ہے، لیکن اس سے قطع نظر، مغرب کا ایجنڈا خالص مذہبی معاملات میں بھی اسلام کو "درست” کرنا ہے۔ مثال کے طور پر:

عورت کے حقوق: کسی مذہب میں خواتین کے لیے کیا جائز ہے اور کیا ناجائز، یہ مذہب کا داخلی معاملہ ہے، سیاست سے اس کا تعلق نہیں۔
پردہ، میوزک، ہم جنس پرستی: یہ تمام مسائل خالص مذہبی نوعیت کے ہیں، مگر مغرب ان میں بھی مداخلت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ اسلام ان پر نظرثانی کرے۔

مذہب کے فیصلے بدلوانے کی کوشش

ایک مذہب کی اپنی آزادی ہے کہ وہ انفرادی و اجتماعی معاملات میں کسی چیز کو حرام یا حلال قرار دے۔ کسی کو اس مذہب سے اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن اس کو زبردستی اپنی مرضی کے مطابق "اصلاح” پر مجبور کرنا غیر منصفانہ ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ:

◄ مذہب کو ایک خاص سمت میں دھکیلنے کا مغربی ایجنڈا بالکل واضح ہے۔
◄ جو علماء یا مذہبی افراد مغربی موقف کے حق میں بات کریں، انہیں میڈیا میں نمایاں جگہ دی جاتی ہے۔
◄ میڈیا کے ذریعے مخصوص آوازوں کو طاقتور بنایا جاتا ہے اور ناپسندیدہ آوازوں کو دبا دیا جاتا ہے۔

میڈیا اور تہذیبی ایجنڈا

یہ کوئی راز نہیں کہ عالمی میڈیا کس کے کنٹرول میں ہے اور اس کا تہذیبی ایجنڈا کیا ہے۔ مذہبی امور پر بھی smart maneuvering کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو آہستہ آہستہ تبدیل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ مداخلت کھلے جبر کے بجائے سائنسی اور نفسیاتی طریقوں سے کی جا رہی ہے، جو زیادہ مؤثر اور مستقل اثر ڈالنے والی ہے۔

اسلام کی بقا کا چیلنج

یہ صرف سیاسی معاملات کا مسئلہ نہیں رہا، بلکہ خالص مذہبی امور بھی خطرے میں ہیں۔ اگر صورتحال کو نظر انداز کیا گیا تو چند سالوں میں اسلام کی اصل تعلیمات کو مسخ کرنے کا یہ عمل مکمل ہو سکتا ہے۔ مگر امت مسلمہ غیر ضروری مباحث میں مصروف ہے، جیسے:

سیاسی معاملات میں الجھ کر اسلام کی بنیادی تعلیمات کو بھلا دینا۔
یزید پر بحث و مباحثے میں وقت ضائع کرنا۔

نتیجہ

یہ وقت جاگنے کا ہے! سیکولرزم اپنی پوری رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ اگر اس وقت بھی امت مسلمہ نے اپنی ترجیحات درست نہ کیں تو مستقبل میں اسلام کی اصل شکل باقی رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

حسبنا اللہ ونعم الوکیل!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1