دنیا بھر میں جنسی مسائل اور ان سے متعلق گفتگو
دنیا بھر میں جنسی مسائل اور ان سے متعلق گفتگو کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ اس بحث میں ایک نمایاں فرق نظر آتا ہے:
مغربی دنیا
یہاں جنسی معاملات کو فرد کا ذاتی مسئلہ سمجھا جاتا ہے، اور مذہبی و سماجی پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔
مشرقی دنیا
روایتی اقدار اور اخلاقی تعلیمات کی وجہ سے یہاں آزاد روی کی گنجائش کم ہے۔
یہ سمجھنا کہ مشرقی دنیا اس مسئلے سے بالکل بے نیاز ہے، حقیقت کے منافی ہوگا۔ مغرب میں انفرادیت کو اجتماعیت پر فوقیت دی جاتی ہے، جبکہ مشرق میں سماجی و معاشرتی ردِعمل کو اہمیت حاصل ہے۔
مذہب سے دوری اور جنسی بے راہ روی
دنیا کے سنجیدہ فکر لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ جنسی بے راہ روی کی بنیادی وجہ مذہب سے دوری ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مذہب اس معاملے میں خاموش ہے یا بدلتے حالات سے ہم آہنگ نہیں، لیکن یہ غلط ہے۔ یہودیت، عیسائیت اور اسلام میں جنسی امور پر واضح ہدایات موجود ہیں۔
یہودیت میں جنسی تعلیمات
یہودی تعلیمات میں قوانینِ موسوی (تورات) اور بعد میں آنے والی ربّیوں کی تشریحات میں فرق کرنا ضروری ہے۔
ازدواجی زندگی
"اسی لیے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ جڑ جاتا ہے، اور وہ دونوں ایک جسم ہو جاتے ہیں۔” (پیدایش ۲: ۱۸-۲۴)
زنا سے اجتناب
"بدکاری نہ کرو” اور "پڑوسی کی بیوی کی خواہش نہ کرو” (خروج ۲۰: ۱۴، ۱۷)
پڑوسی کی بیوی کا مطلب ہر غیر عورت سے ناجائز تعلق کی خواہش ہے۔
بیوی کے حقوق
شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کو خوراک، لباس اور ازدواجی حقوق دے۔ (خروج ۲۱: ۱۰)
ہم جنسیت اور جنسی جرائم
ہم جنس پرستی اور جانوروں سے تعلق کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا۔ (احبار ۱۸)
زنا بالجبر اور زنا بالرضا پر سخت سزائیں مقرر کی گئیں۔ (استثناء ۲۲)
تالمود میں ہم جنسیت اور بدکاری پر سر قلم کرنے یا گلا گھونٹنے کی سزائیں دی گئی ہیں۔
عیسائیت میں جنسی تعلیمات
یہودی قوانین کے بعد عیسائیت میں بھی جنسی اخلاقیات پر سختی کی گئی۔
ازدواجی رشتہ
"جو شادی کرتا ہے، وہ زنا کا مرتکب ہوتا ہے۔” (مرقس ۱۰: ۱۰-۱۲، لوقا ۱۶: ۱۸)
پولس کے مکتوبات میں پاکیزہ زندگی اور زنا سے اجتناب کی تاکید کی گئی ہے۔ (عبرانیوں ۱۳: ۴، ۱۔کرنتھیوں ۵: ۹-۱۱)
رہبانیت
کلیسا نے تجرد کو مقدس مانا اور جنسی تعلقات کو گناہ تصور کیا۔
"جو شادی کرتا ہے، وہ شیطان کے کام کی تکمیل کرتا ہے۔”
جنسی بے راہ روی
عیسائیت میں سخت پابندیوں کے باوجود لوگ موقع ملتے ہی مادر پدر آزادی کی طرف بڑھ گئے۔
آج امریکا میں ہر فرد اوسطاً آٹھ افراد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتا ہے۔
اسلامی تعلیمات میں توازن
اسلام نے جنسی معاملات میں اعتدال قائم کیا اور فطری تقاضوں کو شریعت کے دائرے میں لانے کی ہدایت دی۔
زنا کی ممانعت
"زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، کہ وہ بے حیائی اور بُری راہ ہے۔” (بنی اسرائیل ۱۷: ۳۲)
زنا سے بچاؤ کے لیے نظریں جھکانے اور شرم و حیا کی تاکید کی گئی ہے۔ (النور ۲۴: ۳۰-۳۱)
پاکیزگی اور شرم و حیا
"اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو، یہی کامیابی کا راستہ ہے۔” (المومنون ۲۳: ۱-۷)
زنا کی سزا
"زانی اور زانیہ، دونوں کو ۱۰۰ کوڑے مارو۔” (النور ۲۴: ۲)
چار گواہوں کی موجودگی میں زنا کے مجرم پر حد نافذ کی جائے گی۔ (النساء ۴: ۱۵-۱۶)
نکاح کی اہمیت
"نکاح میری سنت ہے، اور جو میری سنت سے روگردانی کرے، وہ مجھ سے نہیں۔” (حدیث)
نکاح بدکاری سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
نتیجہ
یہودیت، عیسائیت اور اسلام نے جنسی تعلقات کے حوالے سے واضح اصول دیے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ عیسائیت میں انتہاپسندی دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں جنسی انحرافات نے جنم لیا۔ اسلام نے ایک متوازن راہ دکھائی، جس میں پاکیزگی، نکاح اور شرم و حیا پر زور دیا گیا ہے۔