اسلام اور انتہاء پسندی کا پروپیگنڈہ
دنیا بھر میں میڈیا نے مسلسل محنت سے ایک خاص سوچ پروان چڑھائی کہ اسلام اور انتہاء پسندی لازم و ملزوم ہیں۔ یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ اسلامی تعلیمات ہی مسلمانوں کو انتہاء پسند بناتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے اسلام کے مثبت پہلوؤں اور تعلیمات کو نظر انداز کرکے صرف مسلمانوں کی ظلم کے خلاف جدوجہد اور مزاحمت کو بڑھا چڑھا کر دکھایا گیا۔
مغربی طاقتوں کی حکمت عملی
- عالم اسلام پر مغربی یلغار اور مظالم سے توجہ ہٹا کر مسلمان مزاحمت کو دہشت گردی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
- مغربی فوجیوں کو امن قائم کرنے والے اور مسلمانوں کو بلاوجہ قتل و غارت کرنے والے ظالم کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔
- اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں مسلم معاشروں میں داڑھی، پردہ، جہاد اور مدارس کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔
اہم سوالات
- کیا انتہاء پسندی واقعی مسلمانوں کی میراث ہے؟
- کیا تشدد صرف دینی طبقات میں پایا جاتا ہے؟
- اگر مسلمانوں میں کہیں انتہاء پسندی نظر آتی ہے، تو اس کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں؟
- وہ کون سی قومیں ہیں جنہیں تشدد اور ظلم ورثے میں ملا ہے، اور ان کی تاریخ کیا ہے؟
ان سوالات کا جواب مشہور عرب عالم اور دانشور شیخ سفر الحوالی نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں دیا، جہاں انہوں نے مغربی اقوام کی تاریخ، ان کے ظلم و جبر اور تشدد کے نفسیاتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
مغربی اقوام – تشدد کی تاریخ
قدیم تاریخ
- مغربی اقوام کی تاریخ میں ظلم و جبر ایک واضح حقیقت رہی ہے۔
- قدیم زمانے میں مغرب دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتا تھا: رومنز (مہذب) اور باربیریئنز (غیر مہذب)۔
- تمام فتوحات اور جنگیں اسی برتری کے زعم میں لڑی گئیں۔
کلیسا کا عروج اور تشدد
- جب کلیسا طاقت میں آیا تو ظلم و جبر اور بڑھ گیا۔
- مذہبی اداروں نے انسانوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا۔
- کلیسائی ظلم نے یورپی معاشروں کو مذہب اور خدا سے دور کر دیا۔
- سیکولرزم کی جانب بھاگنا کلیسا کے ظلم کا نتیجہ تھا۔
کیتھولک اور پروٹسٹنٹ تنازعات
- کیتھولک کلیسا کی تفتیشی عدالتوں نے پروٹسٹنٹ کو بے پناہ ظلم کا نشانہ بنایا۔
- بعد میں پروٹسٹنٹ نے بھی موقع ملنے پر کیتھولک پر شدید ظلم کیے۔
- اس تشدد نے ان اقوام کی نفسیات پر گہرے اثرات چھوڑے۔
انقلابِ فرانس اور جدید دہشت گردی
تشدد کی ابتدا
- انقلابِ فرانس کے دوران “تشدد” اور “دہشت” کو منظم انداز میں استعمال کیا گیا۔
- جیکوبین کلب (Jacobian Club) نے “Reign of Terror” کے ذریعے سیاسی میدان میں دہشت گردی کو فروغ دیا۔
- جدید دہشت گردی کی تاریخ کو انقلابِ فرانس سے جوڑا جاتا ہے۔
سامراجیت کا عروج اور مظالم
تیسری دنیا پر قبضہ
- مغرب نے تیسری دنیا کے بیشتر حصے کو غلام بنایا۔
- ان اقوام کو دبا کر رکھنے، ان سے بیگار لینے اور ان کے وسائل پر قبضہ کرنا مغربی طاقتوں کا معمول بن گیا۔
- نسلی برتری اور دوسرے کے وسائل کو زبردستی ہتھیانا مغربی تہذیب کا خاصہ تھا۔
سامراج کا ظلم
- سامراجیت نے انسانیت پر ایسا ظلم ڈھایا جس کی مثال تاریخ میں مشکل سے ملتی ہے۔
- مغربی اقوام کی استعماری پیش قدمی نے دنیا کے امن کو شدید خطرے میں ڈال دیا۔
اختتامیہ
مغربی اقوام کی تاریخ ظلم و جبر اور تشدد کے طویل سلسلوں پر مبنی ہے۔ ان کی نفسیات میں یہ چیز شامل رہی ہے کہ اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے ہر ممکن حد تک جا سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، اسلام کے پیروکاروں کو انتہاء پسندی کا الزام دینا دراصل مغربی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔