سوال:
کیا انبیاء زندہ ہیں اور حاضر و ناظر ہیں؟
معراج کی رات نبی کریم ﷺ کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے دیکھنا، کیا یہ انبیاء کے زندہ اور حاضر و ناظر ہونے کی دلیل ہے؟ براہ کرم دلائلِ صحیحہ کے ساتھ جواب دیا جائے۔ جزاکم اللہ خیراً
جواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
عالم برزخ کا تصور:
اللہ تعالیٰ نے موت کے بعد ایک نیا جہان تخلیق فرمایا ہے جسے عالمِ برزخ کہا جاتا ہے۔
یہ ایک درمیانی مرحلہ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہے گا۔
- ◈ اس میں مؤمنین اور کفار کی روحیں ان کے اعمال کے مطابق جزا یا سزا پاتی ہیں۔
- ◈ قرآن و احادیث میں اس عالم کا بارہا ذکر آیا ہے:
شہداء اور نیک لوگوں کی روحوں کی حالت:
- ◈ شہداء کی روحوں کو رزق دیا جانا
- ◈ نیک لوگوں کی روحوں کا علیین میں جانا
- ◈ قبر میں عذاب، یا راحت کا سامنا
یہ سب دلائل عالمِ برزخ کی حقیقت کو واضح کرتے ہیں۔
قرآن مجید سے دلیل:
﴿حتی إذا جاء أحدھم الموت قال رب ارجعون۔ لعلی أعمل صالحا فیما ترکت کلا إنها کلمة هو قائلها ومن ورائهم برزخ إلی يوم يبعثون﴾
(سورۃ المؤمنون: 100)
ترجمہ:
’’یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آتی ہے تو وہ کہتا ہے: اے میرے رب! مجھے واپس بھیج دے تاکہ میں نیک عمل کرلوں جنہیں میں چھوڑ آیا ہوں۔ ہرگز نہیں! یہ صرف ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے، اور ان کے پیچھے ایک پردہ ہے (یعنی برزخ) قیامت کے دن تک۔‘‘
🔸 اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ مرنے والوں اور زندوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہو جاتا ہے،
جس کے بعد ان کا دنیا والوں سے تعلق منقطع ہو جاتا ہے۔
معراج کی رات حضرت موسیٰؑ کا نماز پڑھنا:
- ◈ معراج کی رات نبی کریم ﷺ نے حضرت موسیٰؑ کو قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
- ◈ یہ واقعہ معجزات میں شامل ہے۔
- ◈ معجزہ، وہ امر ہوتا ہے جو عادت کے خلاف اور اللہ کی طرف سے خاص طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
معجزات کی نوعیت:
- ◈ جیسے براق کا وجود
- ◈ آسمانوں کا سفر
- ◈ جنت و دوزخ کے مناظر کا مشاہدہ
یہ تمام امور عقل سے بالاتر اور معجزاتی نوعیت کے ہیں۔
🛑 اس لیے معجزہ سے کسی شرعی قاعدے یا قانون کا اخذ کرنا درست نہیں۔
اسی بنیاد پر حضرت موسیٰؑ کو قبر میں نماز پڑھتے دیکھنا انبیاء کی دنیاوی زندگی اور حاضر و ناظر ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا۔
قرآن سے حیاتِ انبیاء کی نفی:
﴿إنك ميت وإنهم ميتون﴾
(سورۃ الزمر: 30)
ترجمہ:
’’بے شک (اے نبیﷺ!) آپ کو بھی موت آئے گی، اور وہ (دوسرے لوگ) بھی مرنے والے ہیں۔‘‘
یہ آیت نبی کریم ﷺ سمیت تمام انسانوں کے موت کے تابع ہونے کو واضح کرتی ہے۔
صحابہ کرامؓ کا اجماع:
- ◈ نبی کریم ﷺ کی وفات اور دنیا میں واپس نہ آنے پر صحابہ کرامؓ کا اجماع ہے۔
🔍 حوالہ:
صحیح بخاری، کتاب المناقب، باب قول النبی ﷺ لو کنت متخذاً خلیلاً، حدیث: 3394
حیاتِ انبیاء اور حاضر و ناظر ہونے کا دعویٰ:
- ◈ ایسی کوئی صحیح سند سے دلیل موجود نہیں ہے
- ◈ جس سے یہ ثابت ہو کہ انبیاء اپنی قبروں میں دنیاوی زندگی کی طرح زندہ ہیں،
- ◈ یا وہ دنیا والوں کے اعمال سے باخبر یعنی حاضر و ناظر ہیں۔
نتیجہ:
- ◈ انبیاء علیہم السلام کی روحانی حیثیت برزخی دنیا میں موجود ضرور ہے۔
- ◈ لیکن یہ زندگی دنیاوی حیات کی طرح نہیں ہوتی۔
- ◈ نہ ہی وہ دنیا والوں پر حاضر و ناظر ہیں۔
- ◈ حضرت موسیٰؑ کا قبر میں نماز پڑھنا ایک معجزاتی واقعہ ہے اور اس سے قانونی عقیدہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
وباللہ التوفیق