سوال
کیا مصنوعی دانت لگوانا جائز ہے؟ کیا سونے کے دانت مرد اور عورت کے لیے جائز ہیں؟ نیز، کیا وضو کے وقت مصنوعی دانت اتارنے کی ضرورت ہے؟
جواب از فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
➊ مصنوعی دانت لگوانے کی اجازت
مصنوعی دانت لگوانے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک طبی ضرورت ہے اور انسانی زندگی میں آسانی فراہم کرتا ہے۔
➋ سونے کے دانت لگوانے کا حکم
مرد کے لیے:
◄ مردوں کے لیے شدید ضرورت کے بغیر سونے کے دانت لگوانا جائز نہیں ہے۔
◄ البتہ، اگر کوئی ایسی طبی ضرورت ہو کہ سونے کے علاوہ کوئی اور دھات کارآمد نہ ہو، تو علماء نے اس کی اجازت دی ہے۔
عورت کے لیے:
◄ عورتیں بطور زینت سونے کے دانت لگوا سکتی ہیں، اور یہ اسراف شمار نہیں ہوتا۔
➌ مرنے کے بعد سونے کے دانت کا حکم
◄ اگر کوئی شخص سونے کے دانت کے ساتھ فوت ہو جائے، تو وہ ورثاء کی ملکیت بن جاتے ہیں، کیونکہ سونا ایک قیمتی مال ہے۔
◄ اگر دانت کو نکالنا ممکن ہو اور اس سے مسوڑے کو نقصان نہ پہنچے تو انہیں نکال لینا چاہیے۔
◄ اگر دانت نکالنے سے مسوڑا پھٹنے کا اندیشہ ہو تو اسے اسی حالت میں چھوڑا جا سکتا ہے۔
➍ وضو اور مصنوعی دانت
◄ وضو کرتے وقت مصنوعی دانت اتارنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ پانی مسوڑوں تک پہنچنے میں حائل نہیں ہوتا۔
◄ فتاویٰ اصحاب الحدیث کے مطابق، جس طرح وضو میں انگوٹھی کو اتارنا ضروری نہیں بلکہ صرف حرکت دینا بہتر ہے، اسی طرح مصنوعی دانت کے بارے میں بھی نرمی ہے۔
◄ اگر دانت مستقل طور پر فکس کیے گئے ہیں، تو انہیں نکالنا ممکن نہیں ہوتا، لہذا وضو میں انہیں اسی حالت میں چھوڑا جا سکتا ہے۔
➎ نتیجہ
مصنوعی دانت لگوانا جائز ہے۔
عورت کے لیے سونے کے دانت زینت کے طور پر جائز ہیں۔
مرد کے لیے سونے کے دانت ضرورت کے بغیر جائز نہیں۔
وضو کے وقت مصنوعی دانت نکالنے کی ضرورت نہیں۔