مصحف عثمانی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا اعتراض

اعتراض: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مصحف عثمانی کی مخالفت کی

ملحدین کا یہ دعویٰ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مصحف عثمانی کی شدید مخالفت کی اور اپنے نسخے پر اصرار کیا۔ وہ یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود نے لوگوں کو اپنے نسخے کو چھپانے کا حکم دیا اور یہ کہا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے دہن مبارک سے ستر سورتیں خود سن کر یاد کی ہیں، تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حکم کو کیوں مانیں؟
(مسند احمد، جلد دوم، ص 619-620، حدیث 3929، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور)

➊ وضاحت

یہ دعویٰ سراسر گمراہ کن ہے اور اس کی بنیاد صرف جزوی معلومات پر ہے۔ اس اعتراض کا تفصیلی جواب درج ذیل نکات کی روشنی میں دیا جاتا ہے:

➋ مصحف عثمانی کی تدوین اور جلائے گئے نسخے

  • حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے مصحف عثمانی کی تدوین صحابہ کرام کے مشورے سے کی اور مختلف قراءتوں اور تلفظ کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے تمام غیر معیاری نسخوں کو ختم کرنے کا حکم دیا۔
    (فتح الباری ۹/۱۳)
  • یہ اقدام امت کے اتحاد اور قرآن مجید کو ہر قسم کے اختلافات سے پاک رکھنے کے لیے تھا۔
  • غیر معیاری نسخوں میں شاذ قراءتیں یا تفسیری نوٹ درج ہوتے تھے، جن سے امت میں اختلاف پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔

حضرت عثمان کی حکمت عملی

  • سات معیاری نسخے تیار کیے گئے اور اسلامی شہروں میں تقسیم کیے گئے۔
  • صرف انہی نسخوں کو معیار قرار دیا گیا، تاکہ امت قرآن کے ایک متفقہ نسخے پر جمع ہو۔

➌ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مخالفت کی وجوہات

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ابتدا میں مصحف عثمانی کے حکم کی مخالفت کی، لیکن اس مخالفت کے پیچھے چند ذاتی اور وقتی وجوہات تھیں، جنہیں صحیح سیاق و سباق کے بغیر پیش کرنا گمراہی ہے:

(1) ذاتی محبت اور جذباتی وابستگی

  • حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اپنے نسخے سے جذباتی لگاؤ تھا کیونکہ انہوں نے یہ نسخہ خود نبی کریم ﷺ سے سنا اور لکھا تھا۔
  • روایت میں بھی ان کے اس ذاتی تعلق کا ذکر موجود ہے کہ وہ اپنے نسخے کو نبی ﷺ کی زبان مبارک سے سننے کی بنیاد پر اہمیت دیتے تھے۔
    (مسند احمد، جلد دوم، ص 619-620، حدیث 3929)

(2) کاتب قرآن کے انتخاب پر اعتراض

  • ترمذی شریف کی روایت کے مطابق، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ شکایت تھی کہ قرآن مجید کی کتابت اور ترتیب کا کام ان کے بجائے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو کیوں دیا گیا؟
  • انہوں نے فرمایا کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی صحبت کم پائی، جبکہ وہ (ابن مسعود) بہت زیادہ عرصہ نبی ﷺ کے قریب رہے۔
    (المصاحف ص 16)

اس غلط فہمی کا ازالہ

  • بعد میں جب حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم ہوا کہ مصحف عثمانی دراصل مصحف ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نقل ہے۔
  • اس کام میں حضرت زید بن ثابت تنہا نہیں تھے بلکہ دیگر صحابہ بھی شامل تھے۔
  • تو انہوں نے اپنی شکایت واپس لے لی اور مصحف عثمانی کو قبول کر لیا۔
    (المصاحف ص 18)

➍ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو منتخب کرنے کی وجوہات

مستشرقین یہ اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت کو منتخب کرنا درست نہیں تھا اور اس فیصلے سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حق تلفی ہوئی۔ اس کے جواب میں چند حقائق درج ہیں:

(1) کاتب نبوی ہونے کا شرف

  • حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو نبی کریم ﷺ کے ذاتی کاتب ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور وہ وحی لکھنے میں ہمیشہ حاضر رہتے تھے۔

(2) پہلے سے تجربہ

  • حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ وہی شخصیت ہیں جنہوں نے عہد صدیقی میں قرآن مجید کی ترتیب و تدوین کا کام کیا تھا، جبکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس وقت بھی موجود تھے۔

(3) ماہرانہ صلاحیتیں

  • حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ قرآن کے ماہر قاری، زبردست حافظ، لغات القرآن کے عالم، اور جبریل علیہ السلام کے ساتھ آخری دور قرآن کی گواہی دینے والوں میں شامل تھے۔ ان کی صلاحیتیں انہیں اس عظیم کام کے لیے موزوں ترین بناتی تھیں۔

(4) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا مدینہ میں ہونا

  • حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ کام مدینہ میں کیا، جبکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس وقت کوفہ میں تھے۔ فوری نوعیت کے اس مسئلے کو مدینہ میں ہی حل کرنا ضروری تھا۔
    (فتح الباری ۹/۱۳)

➎ مستشرقین کی جانب سے غلط تشریحات

مستشرقین نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مخالفت کو بنیاد بنا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ مصحف عثمانی پر اجماع نہیں ہوا۔ جبکہ تاریخی حقائق واضح کرتے ہیں کہ:

  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بعد میں اپنی رضامندی ظاہر کر دی تھی۔
  • اختلاف صرف ذاتی شکایت اور جذباتی وابستگی کی بنیاد پر تھا، نسخے کے متن یا ترتیب پر نہیں۔

➏ روایات کو غلط سمجھنا

  • ملحدین اور مستشرقین روایات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرتے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ قرآن کی تدوین مشکوک ہے۔ حالانکہ حقیقت میں یہ روایات امت کے اتحاد اور قرآن کی حفاظت کی گواہی دیتی ہیں۔

خلاصہ

  • حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے مشورے سے قرآن مجید کے معیاری نسخے تیار کیے اور اختلافات کو ختم کیا۔
  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مخالفت وقتی اور ذاتی نوعیت کی تھی، جسے انہوں نے بعد میں ختم کر دیا۔
  • حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو منتخب کرنا ان کی صلاحیتوں اور تجربے کی بنیاد پر تھا، اور اس فیصلے پر صحابہ کرام کا اجماع تھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1