سوال:
کیا مصحف شریف (قرآن مجید) کو چومنے کے بارے میں کوئی شرعی حکم وارد ہوا ہے؟
الجواب:
الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
1. نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام سے کوئی صریح روایت موجود نہیں
نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مصحف کو چومنے کا کوئی مستند عمل ثابت نہیں۔
قرآن تدبر، تعظیم، تلاوت اور اس پر عمل کے لیے نازل کیا گیا ہے، جیسا کہ فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ (4/121-122) اور مجموعۃ الفتاویٰ (23/65) میں ذکر کیا گیا ہے۔
2. عکرمہ رضی اللہ عنہ کا قول
عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"یہ میرے رب کا کلام اور اس کا منشور ہے”
ان سے یہ منقول ہے کہ وہ مصحف شریف کھول کر اپنی پیشانی رکھ دیتے اور بوسہ لیتے تھے، لیکن اسے سنت یا مستحب قرار دینا درست نہیں۔
3. امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا موقف
فتاویٰ کبریٰ (1/49، مسئلہ نمبر 1) میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"مصحف کے لیے کھڑے ہونے اور اسے بوسہ دینے کے بارے میں ہمیں سلف سے کوئی منقول روایت نہیں ملی۔”
البتہ عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ سے یہ عمل منقول ہے، لیکن اسے کوئی لازمی یا مسنون عمل نہیں کہا جا سکتا۔
4. فقہاء کی رائے
مرقات (5/14) میں مختصراً ذکر ہے کہ مصحف کو چومنے کی تفصیل جائز ہے، مگر یہ کوئی شرعی لازم یا مستحب عمل نہیں۔
نتیجہ:
- مصحف کو چومنا کوئی واجب یا سنت عمل نہیں، کیونکہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام سے یہ ثابت نہیں۔
- اگر کوئی محبت و عقیدت کے طور پر چوم لے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اسے دین کا حصہ یا مستحب عمل سمجھنا درست نہیں۔
- اس کا ترک کرنا زیادہ افضل ہے تاکہ بدعت یا غیر مسنون عمل کا شبہ نہ ہو۔
واللہ أعلم بالصواب