سوال:
مشکل کے وقت "یا ”رسول“ کہہ کر پکارنا کیسا ہے؟
جواب:
فوق الاسباب مدد کے لیے پکارنا عبادت ہے اور غیر اللہ کی عبادت شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے نام کی دہائی دینا اللہ کے ساتھ شرک ہے۔ جب کسی صحابی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارنا ثابت نہیں تو اور کون ہو سکتا ہے، جس کی پکار جائز ہو؟
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ﴾
(المؤمن: 65)
”خالص اللہ تعالیٰ کو پکارو۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا﴾
(الجن: 18)
”اللہ کے سوا کسی کو (مافوق الاسباب مدد کے لیے) مت پکارو۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ إِنَّمَا أَدْعُو رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا﴾
(الجن: 20)
”کہہ دیجئے، میں اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ﴾
(الأحقاف: 5)
”اس سے بڑا گمراہ کون ہو سکتا ہے، جو اللہ کے سوا اسے پکارتے ہیں جو قیامت تک ان کو جواب نہیں دے سکتے، وہ تو ان کی دعاؤں سے غافل ہیں۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۘ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ﴾
(القصص: 88)
”اللہ کے سوا کسی اور کو مت پکارو، اس کے سوا کوئی الہ نہیں۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكُم مِّثْلُ خَبِيرٍ﴾
(فاطر: 14)
”اگر تم ان کو پکارو، تو وہ تمہاری پکار تک نہیں سن سکتے اور اگر سن لیں تو اس کا جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے دن تمہارے شرک سے انکار کر دیں گے اور آپ کو (اللہ) خبیر کی طرح کوئی خبر نہیں دے گا۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ ۚ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ﴾
(الرعد: 14)
”جو لوگ غیر اللہ سے دعائیں کرتے ہیں، وہ ان پکارنے والوں کی کوئی دعا قبول نہیں کرتے، مگر اس شخص کی طرح جس نے پانی کی طرف ہتھیلیاں پھیلائیں، تا کہ پانی اس کے منہ تک آسکے، حالانکہ وہ پانی اس کے منہ تک نہیں پہنچتا، (غیر اللہ سے) کافروں کی دعا سراسر بے سود ہے۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ﴾
(النحل: 20)
”جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، وہ کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں۔“
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾
(الأعراف: 194)
”جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ تمہارے ہی جیسے بندے ہیں، ان کو پکارو، اگر تم سچے ہو تو وہ تمہیں جواب دے کر دکھائیں۔“