230۔ مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو کیسے ٹھکرایا ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق یوں فرمایا ہے:
وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ ﴿١٤﴾ لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ ﴿١٥﴾
” اور اگر ہم ان پر آسمان سے کوئی دروازہ کھول دیں، پس وہ دن بھر اس میں پڑھتے رہیں۔ تو یقیناً کہیں گے کہ بات یہی ہے کہ ہماری آنکھیں باندھ دی گئی ہیں، بلکہ ہم جادو کیے ہوئے لوگ ہیں۔“ [الحجر: 15 , 14]
آیت مذکورہ میں اللہ تعالیٰ ان کے کفر کی شدت، ان کے عناد اور ان کے حق سے تکبر کرنے کی خبر دیتے ہیں کہ بلاشبہ اگر اللہ ان کے لیے آسمان میں دروازہ بھی کھول دیتے اور وہ اس میں چڑھ بھی جاتے، پھر بھی وہ اس کی تصدیق نہ کرتے، بلکہ کہتے: سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا یعنی ہماری آنکھیں ہی بند کر دی گئی تھیں، ہماری آنکھیں اندھی کر دی گئی تھیں، ہم پر تو جادو کر دیا گیا تھا۔ سكران اس کو کہتے ہیں جو عقل نہ رکھتا ہو۔