مشرکینِ عرب کے بت دراصل قومِ نوح کے اولیاء اللہ تھے – تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام
مشرکینِ عرب کے بت دراصل قومِ نوح کے اولیاء اللہ تھے – تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟ – hq720

قومِ نوح کے نیک بندوں کو معبود کیسے بنایا گیا؟

📖 قُرآن مجید کی گواہی:

وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا

ترجمہ:
"اور انہوں نے کہا: اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا، اور نہ ودّ کو چھوڑنا، نہ سُواع کو، نہ یغوث کو، نہ یعوق کو، اور نہ نسر کو۔”

📚 [سورۃ نوح، آیت 23]

❗ یہ وہی پانچ نام ہیں جو بعد میں مشرکینِ عرب کے بت بنے۔

📜 صحیح البخاری کی تفصیل – حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی روایت

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:

"هَؤُلَاءِ أَسْمَاءُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ، فَلَمَّا هَلَكُوا أَوْحَى الشَّيْطَانُ إِلَى قَوْمِهِمْ أَنْ انْصِبُوا إِلَى مَجَالِسِهِمُ الَّتِي كَانُوا يَجْلِسُونَ فِيهَا أَنْصَابًا، وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ، فَفَعَلُوا، فَلَمْ تُعْبَدْ، حَتَّى إِذَا هَلَكَ أُولَئِكَ وَنُسِخَ الْعِلْمُ، عُبِدَتْ.”

🔸 ترجمہ:
ابن عباسؓ نے فرمایا:
"یہ پانچوں نام قومِ نوح کے نیک اور صالح مردوں کے تھے۔ جب وہ فوت ہو گئے تو شیطان نے ان کی قوم کے لوگوں کو یہ مشورہ دیا کہ ان کے بیٹھنے کی جگہوں پر ان کے مجسمے بناؤ اور انہیں انہی کے ناموں سے موسوم کرو۔ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن ان مجسموں کی عبادت نہ کی گئی۔ یہاں تک کہ جب وہ لوگ (جو یہ بات جانتے تھے) فوت ہو گئے اور علم ختم ہو گیا، تو ان مجسموں کی عبادت شروع کر دی گئی۔”

📚 [صحیح البخاری، کتاب التفسیر، سورۃ نوح، حدیث: 4920 | حدیث کا باب: "وَدًّا وَلَا سُوَاعًا…”]

🔍 عبرت آموز نکات:

  1. نیک لوگوں کی یادگار بنائی گئی، نیت عبادت کی نہیں تھی۔

  2. عبادت اس وقت شروع ہوئی جب علم والے فوت ہو گئے اور نئی نسل نے مجسموں کو مقدس مان کر پوجنا شروع کر دیا۔

  3. اس پورے عمل کی ابتداء عقیدت سے ہوئی، انجام شرک پر ہوا۔

🏛️ مشرکینِ عرب اور “اللات والعزیٰ” کا پسِ منظر

وَأَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزَّى، وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الْأُخْرَى؟

ترجمہ:
"کیا تم نے اللات اور العزیٰ کو دیکھا؟ اور تیسرے منات کو بھی؟”

📚 [سورۃ النجم، آیات 19-20]

📜 صحیح البخاری – اللات والعزیٰ کی حقیقت:

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:

قَالَ: كَانَ اللَّاتُ رَجُلًا يَلْتُ سُوَيْقًا فَمَاتَ، فَعَكَفُوا عَلَى قَبْرِهِ، وَالْعُزَّى نِسْوَةٌ كُنَّ يَلْتُنَ السُّوَيْقَ، فَمِتْنَ، فَعَكَفْنَ عَلَى قُبُورِهِنَّ.

🔸 ترجمہ:
ابن عباسؓ نے فرمایا:
"اللات ایک مرد تھا جو حاجیوں کے لیے سویق گھولتا تھا (یعنی خدمت کرتا تھا)، جب وہ مر گیا تو لوگ اس کی قبر پر بیٹھنے لگے (یعنی اجتماع کرنے لگے)۔
اور العزیٰ کچھ عورتیں تھیں جو اسی طرح خدمت کرتی تھیں، جب وہ مر گئیں تو عورتیں ان کی قبروں پر جمع ہونے لگیں۔”

📚 [صحیح البخاری، کتاب التفسیر، سورۃ النجم، حدیث نمبر: 4860]

🔍 عبرت آموز نکات:

✅ قومِ نوح میں بھی نیک لوگوں کی محبت اور عقیدت کا انجام شرک کی صورت میں ہوا۔

✅ مشرکینِ عرب نے قبروں کو عقیدت سے آغاز کر کے معبود بنا لیا۔

📛 یہی وہ فتنہ ہے جو آج امتِ مسلمہ میں دوبارہ زندہ ہو چکا ہے۔

مشرکینِ عرب جیسا شرک – آج کے مزارات پر

جیسے قومِ نوح کے نیک بندوں کو ان کی وفات کے بعد مقدس یادگار بنایا گیا، پھر وقت کے ساتھ اُن کی عبادت شروع ہو گئی۔ یہی تاریخ مکہ کے مشرکین نے دہرائی۔ اب آئیے دیکھتے ہیں:

❗ وہی شرک، آج ہماری امت میں کیسے زندہ ہے؟

1. داتا دربار (علی ہجویریؒ – لاہور):

📌 روزانہ ہزاروں لوگ قبر پر:

  • چادریں چڑھاتے ہیں

  • سجدے کرتے ہیں

  • منتیں مانگتے ہیں

  • قبے کو چھوتے ہیں "تبرک” کے لیے

  • قبر سے براہِ راست مدد مانگتے ہیں: "داتا جی! میری مشکل آسان کر دو”

🔴 یہ سب وہ اعمال ہیں جو صرف اللہ کے لیے مختص ہیں۔ نبی ﷺ نے قبروں کو عبادت گاہ بنانے سے سختی سے منع فرمایا۔

📜 حدیثِ مبارکہ – قبروں کو مسجد بنانے سے منع:

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:

"لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ.”

ترجمہ:
"اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔”

📚 [صحیح البخاری: 1330 | صحیح مسلم: 529]

🕌 2. خواجہ معین الدین چشتیؒ (اجمیری مزار – بھارت):

📌 یہاں سالانہ "عرس” میں:

  • لاکھوں افراد قبر سے دعا مانگتے ہیں

  • چادریں چڑھاتے ہیں

  • خواجہ صاحب سے براہِ راست "اولاد، دولت، شفا” طلب کرتے ہیں

🔴 مشرکینِ عرب بھی اپنے بتوں کے بارے میں یہی کہتے تھے کہ:

📖 قرآن مجید – مشرکین کی دلیل:

مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ

ترجمہ:
"ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔”

📚 [سورۃ الزمر، آیت 3]

📛 آج بھی عوام کہتی ہے: "ہم تو ولیوں کو اللہ کا وسیلہ مانتے ہیں، براہِ راست عبادت نہیں کرتے!”

⚠️ مگر اللہ نے اسی "واسطے والے” شرک پر مشرکین کو کافر قرار دیا!

🕌 3. عبدالقادر جیلانیؒ (بغداد شریف – اور ان سے منسوب مزارات):

📌 لوگ ان سے منسوب کرتے ہیں:

  • غوثِ اعظم مددگار پکارا جاتا ہے

  • "المدد یا غوث الاعظم!” جیسے الفاظ سے مدد مانگی جاتی ہے

  • بعض علاقوں میں "غوث پاک کا گیارہویں کا ختم” کیا جاتا ہے

📛 نبی کریم ﷺ نے کسی بھی فوت شدہ ہستی کو مدد کے لیے پکارنے سے منع فرمایا:

🗣️ قرآنی اصول: صرف اللہ کو پکارو

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا

ترجمہ:
"اور بے شک مساجد صرف اللہ کی ہیں، لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔”

📚 [سورۃ الجن، آیت 18]

📛 نبی ﷺ نے فرمایا:

"إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ”

ترجمہ:
"جب مانگو تو صرف اللہ سے مانگو، اور جب مدد طلب کرو تو صرف اللہ سے طلب کرو۔”

📚 [جامع الترمذی: 2516 | صحیح حدیث]

🔍 عبرت آموز نکات:

✅ قومِ نوح → قبروں سے شرک شروع
✅ مشرکینِ عرب → نیک لوگوں کے نام پر بت
✅ آج → اولیاء کی قبروں پر سجدے، نذر، مدد کی پکار

📛 یہ سب شرک ہے، جو اسلام کی بنیاد – توحید – کے خلاف ہے۔

موجودہ زمانے میں مزارات پر جاری بدعات و رسومات

❗ جب شرک کو "محبت” اور "عقیدت” کا نام دے دیا جائے…

آج مزارات پر جو کچھ ہو رہا ہے، وہ دینِ اسلام کے بنیادی عقائد کے سراسر خلاف ہے۔
لوگ اسے "عشقِ اولیاء” یا "محبتِ بزرگانِ دین” کا نام دیتے ہیں، مگر حقیقت میں یہ وہی کام ہے جو قومِ نوح، مشرکینِ عرب اور اہلِ کتاب نے کیا تھا۔

⚰️ چند عام بدعات اور اُن کا شرعی حکم:

1. قبروں کو چھونا، چومنا، لپٹنا:

🔸 لوگ مزارات کے قُبے کو ہاتھ لگاتے ہیں، بوسہ دیتے ہیں، لپٹ کر رو کر دعا مانگتے ہیں۔

📚 حرمت کا ثبوت:

عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ:

"نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نُصَلِّيَ إِلَى الْقُبُورِ.”

ترجمہ:
"رسول اللہ ﷺ نے ہمیں قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔”

📚 [صحیح مسلم: 972]

🔴 جب قبروں کی طرف نماز منع ہے، تو قبر کو چومنا، چھونا، لپٹنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟

2. اولیاء سے براہِ راست مدد مانگنا (یا غوث، مددگار کہنا):

"یا عبدالقادر جیلانی! میری مشکل آسان کر”
"داتا صاحب! بچا لیجیے”
"خواجہ صاحب! اولاد دے دیجیے”

📛 یہ سب کلمات شرکِ اکبر میں شامل ہیں۔

📖 قرآن کا واضح حکم:

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ

ترجمہ:
"اگر تم ان (اللہ کے سوا) کو پکارو، وہ تمہاری دعا نہ سنیں گے، اور اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دیں گے۔ اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کریں گے۔”

📚 [سورۃ فاطر، آیت 14]

3. قبروں پر نذر و نیاز دینا:

  • "یہ کھیر داتا کے لیے ہے”

  • "یہ چادر نیاز کی ہے”

  • "عرس کی دیگ کا کھانا ہے”

📛 یہ سب عبادت کے کام ہیں، جن کا مصرف صرف اللہ ہونا چاہیے۔

📚 نبی ﷺ کا حکم:

"لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ”

ترجمہ:
"اللہ کی لعنت ہو اُس پر جو غیر اللہ کے نام پر قربانی کرے۔”

📚 [صحیح مسلم: 1978]

4. "عرس” اور سالانہ میلے:

  • میلے، دھمال، موسیقی، طبلہ، قوالی

  • مرد و زن کا اختلاط

  • عبادت کی جگہ پر فحاشی

📛 یہ سب بدعات وہی ہیں جو مشرکینِ عرب اپنے معبودوں کے لیے کرتے تھے۔

وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَٰطِى مُسْتَقِيمًۭا فَٱتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِۦ

ترجمہ:
"یہی میرا سیدھا راستہ ہے، پس اسی کی پیروی کرو۔ اور دوسرے راستوں پر مت چلو، ورنہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے جدا کر دیں گے۔”

📚 [سورۃ الانعام، آیت 153]

🚫 فتنۂ "محبت کے نام پر شرک”

📌 آج بدقسمتی سے یہ کہا جاتا ہے:

"ہم عبادت نہیں کرتے، صرف محبت کرتے ہیں۔"

❗ یہی عذر قومِ نوح کا بھی تھا…
❗ یہی عذر مشرکینِ مکہ کا بھی تھا…

📖 اللہ کا دوٹوک اعلان:

إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ

ترجمہ:
"یقیناً اللہ شرک کو معاف نہیں کرتا۔”

📚 [سورۃ النساء، آیت 48]

🔍 عبرت آموز نکات:

✅ قبروں سے عقیدت، عبادت میں بدل جاتی ہے
✅ آج کی بدعات مشرکینِ عرب سے مشابہت رکھتی ہیں
✅ قرآن و سنت نے قبروں سے وابستہ ہر عبادت سے روکا ہے

صحابہ، تابعین اور ائمہ کا موقف – قبروں سے عقیدت یا توحید؟

جب امت کسی فتنے کا شکار ہوتی ہے تو ہدایت کا معیار صحابہ کرامؓ، تابعینؒ اور سلف صالحین کا عمل ہوتا ہے۔
موجودہ دور میں جو کچھ قبروں پر ہو رہا ہے، کیا صحابہؓ یا ائمہ اربعہؒ نے بھی کبھی ایسا کیا؟
آئیے دلائل سے دیکھتے ہیں:

🌴 1. نبی ﷺ کی قبر مبارک کا طرزِ احترام – صحابہ کرامؓ کا عمل

📌 رسول اللہ ﷺ کی قبر موجود ہے، مگر:

  • کسی صحابیؓ نے کبھی قبر کو چھوا یا چوما؟ ❌

  • کسی نے قبر سے دعا مانگی؟ ❌

  • کسی نے قبر پر چادر چڑھائی؟ ❌

  • کسی نے کہا "یا رسول اللہ، میری حاجت پوری کر دیں؟” ❌

بلکہ خلیفہ ثانی حضرت عمرؓ نے نبی ﷺ کی وفات کے بعد یہ اصول واضح فرمایا:

📜 قولِ عمر بن خطابؓ – صحیح بخاری:

اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَسْتَسْقِي إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا، فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَسْتَسْقِي إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا، فَاسْقِنَا.

ترجمہ:
"اے اللہ! ہم بارش کے لیے تیرے نبی کے وسیلے سے تجھ سے دعا کرتے تھے، اب (نبی ﷺ کی وفات کے بعد) ہم تیرے نبی کے چچا (عباسؓ) کے وسیلے سے دعا کرتے ہیں، تو ہمیں سیراب فرما۔”

📚 [صحیح البخاری، حدیث: 1010]

❗ اگر نبی ﷺ کی قبر سے دعا مانگنا جائز ہوتا تو حضرت عمرؓ کبھی یہ طریقہ نہ اپناتے۔

📚 2. امام ابو حنیفہؒ کا موقف:

"أكره أن يُقال عند قبر النبي ﷺ: يا رسول الله، أو يا أفضل خلق الله.”

ترجمہ:
"میں ناپسند کرتا ہوں کہ نبی ﷺ کی قبر پر کہا جائے: یا رسول اللہ، یا اللہ کے سب سے افضل بندے!”

📚 [الرد علی ابی حنیفہ للدارقطنی، ص: 67]

🔴 امام اعظم ابو حنیفہؒ نے قبروں سے دعا مانگنے یا آوازیں دینے کو ناپسندیدہ (قریبِ حرام) کہا۔

📚 3. امام مالکؒ کا قول:

جب خلیفہ منصور نے نبی ﷺ کی قبر کی طرف منہ کر کے دعا کرنے کا ارادہ کیا تو امام مالکؒ نے فرمایا:

"وَلَـٰكِنِ اسْتَقْبِلِ ٱلْقِبْلَةَ وَادْعُ، وَلَا تَسْتَقْبِلِ ٱلْقَبْرَ”

ترجمہ:
"قبلہ رخ ہو کر دعا مانگو، قبر کی طرف منہ نہ کرو۔”

📚 [الشفا للقاضی عیاض، ج 2، ص 676]

📚 4. امام احمد بن حنبلؒ کا قول:

"مَن تبرک بشيء من القبور فقد أشرك”

ترجمہ:
"جس نے قبروں سے برکت حاصل کی، اُس نے شرک کیا۔”

📚 [طريق الهجرتين لابن القيم، ص 214]

⚖️ خلاصہ:

✅ صحابہ کرامؓ، ائمہ اربعہؒ، اور سلفِ صالحینؒ قبروں سے عقیدت کے نام پر عبادت یا توسّلات کے سخت مخالف تھے۔

✅ موجودہ قبروں پر چادریں چڑھانا، سجدے کرنا، نذر و نیاز دینا، یا اولیاء سے مدد مانگنا – سب خالص شرک کی شکلیں ہیں۔

🛑 آخری پیغام: توحید ہی نجات کا راستہ ہے

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ

ترجمہ:
"اور ان کو اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں، خالص اسی کے لیے دین کو قائم رکھیں۔”

📚 [سورۃ البینہ، آیت 5]

✨ اصلاح کی دعوت:

💔 عقیدت اور محبت کے نام پر امت شرک کی طرف پھسل چکی ہے
🕋 واپس آؤ! صرف اللہ کو پکارو، صرف اسی پر توکل کرو
📖 قرآن و سنت کی راہ پر چلو، سلف صالحین کی پیروی کرو

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے