مشت زنی کا شرعی حکم: کتاب و سنت کی روشنی میں
تمہید
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی شریعت اپنے ماننے والوں کو پاک دامنی، عفت اور اخلاقی طہارت کی تلقین کرتی ہے۔ شریعت نے نہ صرف زنا اور فحاشی سے روکا ہے، بلکہ ان تمام ذرائع و راستوں پر بھی پابندی عائد کی ہے جو انسان کو ان حرام افعال کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
شہوانی تقاضے پورا کرنے کے جائز ذرائع
اسلام نے انسان کی جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دو مشروع ذرائع متعین کیے ہیں:
◈ بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق
◈ لونڈی کے ساتھ وطی (اسلامی احکامات کے مطابق)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ – إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ – فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ﴾
(المؤمنون:5 تا 7)
ترجمہ:
’’جو اپنی شرمگاہوں کی حفاﻇت کرنے والے ہیں، بجز اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے، یقیناً یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں۔ جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کر جانے والے ہیں۔‘‘
مشت زنی کی حرمت پر فقہاء کا استدلال
◈ امام شافعی رحمہ اللہ اور دیگر علماء نے اس آیت سے یہ دلیل لی ہے کہ مشت زنی (استمناء بالید) حرام ہے، کیونکہ یہ ان دو جائز ذرائع (بیوی اور باندی) کے علاوہ ایک تیسرا طریقہ ہے۔
(تفسیر ابن کثیر: 3؍264)
◈ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"بیوی اور باندی کے سوا شرمگاہ کا استعمال حلال نہیں اور نہ ہی استمناء بالید (مشت زنی) حلال ہے۔”
(احکام القرآن للشافعی، ص 210)
مشت زنی کے جسمانی و نفسیاتی نقصانات
◈ مشت زنی سے عضو مخصوصہ کی رگیں کمزور ہو جاتی ہیں۔
◈ ذکاوت حس میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس سے انسان بہت حساس ہو جاتا ہے۔
◈ یہ کیفیت سرعتِ انزال جیسے جنسی امراض کو جنم دیتی ہے۔
◈ ازدواجی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ کی ہدایت غیر شادی شدہ افراد کے لیے
جو غیر شادی شدہ افراد اپنی جنسی خواہشات پر قابو نہیں رکھ سکتے اور ان کے لیے شادی ممکن نہیں، ان کو رسول اللہ ﷺ نے ایک پاکیزہ حل دیا ہے:
"نبی ﷺ نے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے۔”
(صحیح مسلم: 1019)
روزہ نہ صرف جسمانی طاقت کو کم کرتا ہے بلکہ روحانی طاقت کو بڑھا کر انسان کو تقویٰ و پرہیزگاری کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔
نتیجہ
◈ مشت زنی ایک غیر شرعی اور نقصان دہ عمل ہے۔
◈ شریعت نے اس کے لیے کسی بھی حال میں اجازت نہیں دی، بلکہ بیوی یا باندی کے سوا کسی بھی طریقے سے شہوت پوری کرنے کو حد سے تجاوز قرار دیا ہے۔
◈ نبی کریم ﷺ کی ہدایت کے مطابق روزے اس شہوانی خواہش پر قابو پانے کا سب سے بہترین حل ہیں۔
وبالله التوفيق