مسلمان مقتول کی وراثت: کافر رشتہ داروں کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 236

مقتول کی وراثت سے متعلق شرعی مسئلہ

سوال:

علمائے کرام اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں کہ ایک شخص، غلام رسول شیخ، جو حال ہی میں ہندو مذہب سے اسلام میں داخل ہوا تھا، کو اعجاز علی نامی شخص نے قتل کردیا۔ مقتول نے اپنے پیچھے درج ذیل ورثاء چھوڑے:

❀ (1) والدہ وسایو (ہندو مذہب پر قائم)
❀ (2) بیٹی (ہندو مذہب پر قائم)
❀ (3) ایک چچازاد بھائی (جو مسلمان ہے)

قرآن و سنت کی روشنی میں یہ وضاحت کی جائے کہ ان حالات میں مقتول کا حقیقی وارث کون ہوگا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک صحیح حدیث میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:

«لا یرث المسلم الکافر و لا الکافر المسلم»
یعنی مسلمان کافر کا وارث نہیں بن سکتا اور نہ ہی کافر مسلمان کا وارث بن سکتا ہے۔
(صحیح بخاری: 6764، صحیح مسلم: 1614)

اس حدیث کی روشنی میں، چونکہ مقتول (غلام رسول شیخ) مسلمان ہو چکے تھے اور ان کے قریبی رشتہ دار یعنی والدہ اور بیٹی ہندو مذہب پر تھیں، لہٰذا وہ اس کی وراثت کے حقدار نہیں ہوں گے کیونکہ کافر، مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔

اب مقتول کے اقرباء میں جو مسلمان ہے، یعنی چچازاد بھائی، وہی شرعی طور پر مقتول کا وارث بنے گا۔ بشرطیکہ کوئی دوسرا قریبی مسلمان رشتہ دار (جو زیادہ قرابت رکھتا ہو) موجود نہ ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1