مسلمان عورت کا بے نماز شوہر کے ساتھ رہنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

ایک شادی شدہ عورت اپنے ایسے شوہر کے ساتھ رہتی ہے جو نماز نہیں پڑھتا، اور اس عورت سے اس کے بچے بھی ہیں۔ کیا ایسی عورت کا اس شوہر کے ساتھ رہنا درست ہے؟ نیز، کسی بے نماز شخص کو نکاح کے لیے رشتہ دینا شرعاً کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا مرد جو نہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اور نہ ہی تنہائی میں نماز کی پابندی کرتا ہے، اگر کوئی عورت اس کے ساتھ نکاح کرتی ہے تو شرعاً یہ نکاح صحیح نہیں ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ:

ترکِ نماز کرنے والا کافر ہے:

یہ مسئلہ قرآن، سنت اور صحابہ کرامؓ کے اقوال سے واضح ہے۔ عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کا فرمان ہے:

«کَانَ اَصْحَابُ النبیٍ لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْاَعْمَالِ تَرْکُهُ كُفْرٌ إِلَّا الصَّلَاةَ»
(جامع الترمذي، الإيمان، باب ما جاء فی ترک الصلاة، حدیث: ۲۶۲۲)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کسی بھی عمل کے ترک کو کفر نہیں سمجھتے تھے سوائے نماز کے۔

مسلمان عورت کا کافر مرد سے نکاح حلال نہیں:

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿فَإِن عَلِمتُموهُنَّ مُؤمِنـتٍ فَلا تَرجِعوهُنَّ إِلَى الكُفّارِ لا هُنَّ حِلٌّ لَهُم وَلا هُم يَحِلّونَ لَهُنَّ﴾
(سورۃ الممتحنہ، آیت: ۱۰)

پس اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ مومن عورتیں ہیں تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، کیونکہ نہ یہ ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ ان کے لیے حلال ہیں۔

اگر نکاح کے بعد نماز چھوڑ دی ہو:

اگر شوہر نے نکاح کے بعد نماز ترک کر دی ہے، تو نکاح خودبخود فسخ ہو جائے گا، سوائے اس کے کہ وہ توبہ کرے اور اسلام کی طرف رجوع کرے۔ بعض علماء نے اس معاملے کو عدت کی مدت کے ساتھ مشروط کیا ہے، یعنی اگر عدت مکمل ہو جائے اور شوہر نے توبہ نہ کی ہو تو اب عورت اس کے لیے حلال نہیں، جب تک کہ دوبارہ نکاح نہ کیا جائے۔

عورت پر کیا لازم ہے؟

◈ ایسی صورت میں عورت پر واجب ہے کہ وہ شوہر سے جدائی اختیار کرے۔
◈ وہ شوہر کو اپنے قریب نہ آنے دے، جب تک وہ توبہ نہ کرے اور نماز کی پابندی نہ کرے۔
◈ اگرچہ ان کے درمیان اولاد بھی ہو، تب بھی شرعی حکم یہی ہے۔

باپ کو اس صورت میں حضانت (بچوں کی پرورش کا حق) بھی حاصل نہیں ہوگا، کیونکہ وہ اسلام سے باہر ہو چکا ہے۔

بے نماز کو رشتہ دینا کیسا ہے؟

اس مسئلہ کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے، تمام مسلمان بھائیوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ:

◈ وہ اپنی بیٹیوں اور جن خواتین کے وہ ولی ہیں، ان کا نکاح ایسے مردوں سے نہ کریں جو نماز نہیں پڑھتے۔
◈ یہ ایک انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔
◈ اس معاملے میں رشتہ داری یا دوستی کو بالکل خاطر میں نہ لائیں۔

دعا:

میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1