مسلمان بیٹی کے لیے والد کی رہنمائی

میری پیاری بیٹی، لائبہ خان!

یہ خط میں ستمبر 2016 کو لاہور میں لکھ رہا ہوں، وہی لاہور جسے سر سید احمد خان نے زندہ دلوں کا شہر کہا تھا۔ اگرچہ یہ خط خاص طور پر تمہارے لیے ہے، لیکن میرے دل میں امید ہے کہ یہ تحریر دیگر مسلم بچیوں کے دلوں تک بھی پہنچے۔

خط لکھنے کا مقصد

تم شاید سوچو کہ بات چیت کے لیے خط کیوں؟ دراصل، کچھ باتیں تحریری شکل میں زیادہ اثر رکھتی ہیں۔ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ رات میں نے بھارتی اداکار امیتابھ بچن کا اپنی پوتی اور نواسی کے نام خط پڑھا، جس میں انہوں نے کہا:

”لوگ آپ پر اپنی حدود تھوپنے کی کوشش کریں گے، لیکن اپنی عقل کے مطابق فیصلے خود کریں اور کسی کی بات نہ سنیں۔“

مشورہ یا فتنہ؟

بیٹی، شاید تم کہو کہ امیتابھ بچن نے غلط تو کچھ نہیں کہا، لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہمارے نظریات ان سے مختلف ہیں۔ ہم مسلمان ہیں، ہمارا رہنما قرآن اور حضور نبی اکرم کی تعلیمات ہیں۔ مسلمان لڑکی اپنی زندگی کے فیصلے اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق کرتی ہے۔

اسلامی اصولوں کا احترام:

اللہ نے ہمیں کچھ کاموں سے روکا اور کچھ کی اجازت دی۔
حضور اکرم نے فرمایا:

"الحیاء شعبة من الإيمان”
"حیا ایمان کا حصہ ہے۔”
شرم و حیا کو ہمیشہ اپنانا، کیونکہ یہ اسلامی معاشرے کی پہچان ہے۔

زندگی کے اہم فیصلے اور آزادی

میری بیٹی، میں نہیں چاہتا کہ تم دوسروں کے اشاروں پر چلنے والی بنو۔ خود مختار بنو، لیکن یہ یاد رکھو کہ تمہیں اپنی عقل سے فیصلے کرنے ہیں مگر اللہ کی حدود کے اندر رہتے ہوئے۔

عورت کا کردار اور مقام:

تمہارا مقام کسی سے کم نہیں، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ مرد بننے کی کوشش نہ کرو۔
عورت کائنات کی حسین ترین تخلیق ہے۔
اگر ضرورت ہو تو گھر کے باہر ملازمت بھی کرو، لیکن اپنے گھر اور بچوں کی تربیت کو نظر انداز نہ کرو۔
حضور نے ایسی عورت کو جنت کی بشارت دی ہے جو اپنے گھر کو سنبھالتی اور اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے ادا کرتی ہے۔

فیصلہ سازی میں احتیاط

بیٹی، اپنے فیصلے خود لو لیکن ہمیشہ حق کے آگے جھکنے میں جھجک محسوس نہ کرو۔
کسی بھی اچھی نصیحت کو نظر انداز نہ کرنا اور اپنے آئیڈیل حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت عائشہ ؓ کو بناؤ، جنہوں نے اپنی عقل، حکمت اور علم سے دنیا میں مثال قائم کی۔

میری دعا ہے کہ تمہارا ہر قدم سیدھی راہ پر ہو اور اللہ ہر مشکل میں تمہاری مدد کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے