مسئلہ: ایسے شخص کے عقائد اور اس کی اقتداء کا شرعی حکم
سوال:
علمائے کرام کی خدمت میں گزارش ہے کہ ایک شخص (جس کا نام زید فرض کیا گیا ہے) درج ذیل باتیں کہتا ہے:
✿ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے سورہ زلزال کے معانی کو غلط سمجھا۔
✿ وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام، یوسف نجار کے بیٹے تھے۔
✿ اس کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو ابن مریم (عیسیٰ علیہ السلام) اور دجال کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا۔
✿ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا انتقال ہو چکا ہے اور ان کی قبر کشمیر میں ہے۔
✿ وہ خود کو "عیسیٰ موعود” قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اب کوئی اور عیسیٰ نہیں آئے گا۔
✿ وہ کہتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ "خاتم النبیین” نہیں تھے۔
✿ اس کے اور بھی بہت سے اسی قسم کے عقائد ہیں۔
ایسا شخص جو ان باتوں کا قائل ہو، اس کی اقتداء کرنا کیسا ہے؟ کیا اس کی پیروی باعث نجات ہے یا گمراہی و عذاب کا سبب؟ ایسے عقائد رکھنے والے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ براہ کرم تفصیل سے وضاحت فرمائیں تاکہ حق واضح ہو۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا شخص جس کے عقائد سوال میں بیان کیے گئے ہیں، اسلام کے بنیادی عقائد سے ہٹ چکا ہے اور دائرۂ اسلام سے خارج ہو چکا ہے۔ اس جیسے عقائد رکھنے والے کی اقتداء سراسر گمراہی ہے اور آخرت میں عذابِ نار کا باعث ہے۔
درج ذیل دلائل سے اس شخص کے دعوے کی باطلیت اور گمراہی واضح ہوتی ہے:
➊ نبی کریم ﷺ پر سورہ زلزال کے معانی نہ سمجھنے کا الزام:
یہ قول سراسر گستاخی اور کفر ہے، کیونکہ قرآن واضح طور پر فرماتا ہے:
وما ينطق عن الهوى، إن هو إلا وحي يوحى
[القرآن]
(نبی اپنی خواہش سے نہیں بولتا، وہ تو صرف اللہ تعالیٰ کی وحی ہوتی ہے۔)
نیز اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا:
ثم إن علينا بيانه
(پھر اس (قرآن) کا بیان کرنا اور سمجھا دینا ہمارے ذمے ہے۔)
لہٰذا یہ کہنا کہ رسول اللہ ﷺ نے سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے، دراصل اللہ تعالیٰ کی ذات پر جھوٹ باندھنا ہے۔
نعوذ بالله من ذلك۔
➋ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا کہنا:
یہ عقیدہ قرآن مجید کی صریح آیات کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قالت أنى يكون لي غلام ولم يمسسني بشر ولم أك بغيا، قال كذلك قال ربك هو علي هين ولنجعله آية للناس ورحمة منا وكان أمرا مقضيا
[القرآن]
(مریم نے کہا: میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا کہ مجھے ابھی تک کسی آدمی نے ہاتھ نہیں لگایا اور میں بدکار بھی نہیں ہوں۔ فرشتہ نے کہا: تیرے رب نے ایسا ہی فرمایا ہے کہ اس کا پیدا کرنا میرے لیے بڑی آسان بات ہے تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لیے ایک نشان بنائیں اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں اور اس بات کا فیصلہ ہوچکا ہے۔)
یہ آیت اور اسی طرح کی دیگر آیات صاف طور پر اس بات کی دلیل ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ اس کے باوجود کوئی یہ کہے کہ وہ یوسف نجار کے بیٹے تھے، تو وہ قرآن کا انکار کرتا ہے۔
➌ حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبیین نہ ماننا:
اللہ تعالیٰ نے صاف طور پر فرمایا:
ما كان محمد أبا أحد من رجالكم ولكن رسول الله وخاتم النبيين
[القرآن]
(محمد ﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری پیغمبر ہیں۔)
اس آیت کی صراحت کے باوجود جو شخص آپ ﷺ کو "خاتم النبیین” نہ مانے، وہ قرآن کا منکر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
➍ عیسیٰ علیہ السلام اور دجال کے بارے میں علم نہ ہونے کا دعویٰ:
نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دجال کے ظہور کا تفصیلی ذکر فرمایا ہے۔ یہ تمام امور کتب احادیث میں موجود ہیں، اور ان پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اس کے برخلاف عقیدہ رکھنا سنت و حدیث کا انکار ہے۔
➎ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات اور کشمیر میں قبر کا دعویٰ:
یہ بات قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمانوں پر اٹھائے جانے اور ان کے دوبارہ نزول کی واضح خبر دی ہے، جو کہ متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ لہٰذا ان کی وفات اور قبر کا دعویٰ جھوٹ اور گمراہی پر مبنی ہے۔
➏ خود کو عیسیٰ موعود کہنا:
یہ انتہائی گمراہ کن دعویٰ ہے، جو نہ صرف امت مسلمہ کو فتنہ میں ڈالنے کی کوشش ہے بلکہ خود کو نبی یا رسول سمجھنے کا دعویٰ کفر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
لا نبي بعدي
(میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔)
نتیجہ:
ایسے شخص کے تمام عقائد باطل، فاسد، الحاد اور زندقہ پر مبنی ہیں۔ اس جیسے گمراہ، دجال، کذاب اور مرتد شخص سے دور رہنا اور اس کی پیروی سے مکمل اجتناب کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔