مسجد کے موقوفہ شامیانہ کو تقسیم کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

اگر مسجد کا موقوفہ شامیانہ بالکل بودا اور کمزور ہو گیا ہو اور قابل مرمت نہ رہے اور آئندہ رکھنے سے اور بھی زیادہ نقصان ہو اور بالکل بے مصرف ہو جائے تو ایسے شامیانہ موقوفہ کو لولے، لنگڑے، جذامی، محتاج اور اپاہج کو تقیسم کر سکتے ہیں یا نہیں؟

الجواب

ایسے شامیانہ کو فروخت کر کے اس کی قیمت مسجد پر صرف کر دی جائے یا شامیانہ ہی کو مجبور و معذور محتاجوں پر تقسیم کر دیا جائے، دونوں جائز ہے۔
ذكر الأزرقي أن عمر كان ينزع كسوة الكعبة كل سنة فيقسمها عن الحاج وعنده أيضا عن ابن عباس رضى الله عنه و عائشة رضى الله عنه انها قالا ولا باس أن يلبس كسوتها من صارت إليه من حائض وجنب وغيرهما. وقالت عائشة لشيبت بيعها فاجعل ثمنها فى سبيل اللّٰه وفي المساكين أخرجه الفاكهي والبيهقي (محدث دہلی جلد نمبر ۱ شمارہ نمبر ۱۰)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1