مسجد کے فنڈ کو ذاتی استعمال میں لانے کا حکم
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔ كتاب المساجد۔صفحہ239

سوال:

زید مسجد کا خزانچی ہے، وہ مسجد کے فنڈ کو اپنے ذاتی استعمال میں لاتا ہے، اور جب مسجد کو ضرورت پڑتی ہے تو وہ فنڈ واپس کر دیتا ہے۔ کیا قرآن و سنت کی روشنی میں ایسا کرنا جائز ہے؟
(حبیب اللہ، سیالکوٹ)

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال کا مفہوم یہ ہے کہ زید، جو مسجد کا خزانچی ہے، مسجد کے فنڈ میں موجود رقم کو اپنے ذاتی کاروبار میں استعمال کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر اس کے پاس 1000 روپے جمع ہیں، تو وہ یہ رقم خرچ کر دیتا ہے، اور جب مسجد کو ضرورت پیش آتی ہے، تو وہ اتنی ہی رقم واپس جمع کروا دیتا ہے، چاہے وہ دوسرے نوٹوں یا مختلف مالیت کے نوٹوں کی شکل میں ہو۔

شرعی حکم:

میرے خیال میں اگر مسجد کمیٹی اور چندہ دینے والوں کو اس پر کوئی اعتراض نہیں تو ایسا کرنا جائز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نوٹ بدلنے سے مالیت میں کوئی فرق نہیں آتا، یعنی اصل امانت برقرار رہتی ہے۔

(ملاحظہ ہو: شہادت، جولائی 1999ء)

واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1